Monday 10 September 2018

پتھروں کے خواص

پتھروں کے خواص

برج حمل کے موافق پتھر

پکھراج

پکھراج جیسے فارسی میں قوت ارزق اور ہندی میں پو شپ راگ کہتے ہیں ۔ ایک عمدہ زردرنگ قدیمی جواہر ہے۔ زبان عبرانی میں اسے پت دوہ کہتے ہیں ۔ جس کا مصدرسنسکرت لفظ پیت (معنی زرد) معلوم ہوتا ہے۔یونانی زبان میں اسے ٹوپاسٹیوں (Topasitun)کہتے ہیں ۔جس کا مآخذ لفظ ٹپ دوہ ہے۔جو پت دوہ کا بگڑا ہوا ہے ۔ اس کا انگریزی نام ٹوپاز ایک جزیرہ کے نام پر پڑا ہے جہاں سے پہلے یہ نکلتا تھا۔یہ جزیرہ بحیرہ قلزم میں ہے اور چونکہ اس کے گرد ہمیشہ دھند و غبار رہتا ہے۔ اس لئے اس کا نام ٹوپاز پڑا۔معنی تلاش کرنا پڑا اور اسی سے لفظ ٹوباز نکلا ہے۔کئی دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ جواہر زمانہ قدیم میں مروج تھا۔چناچہ بوتش لکھتا ہے کہ یہ جواہر سبزی مائل زرد رنگ کا ہے۔اور اس کے کئی ایک خواص سحری یمن و برکات مانے جاتے تھے۔یونانی حکماء لکھتے ہیں کہ ’’ پکھراج غم غصہ کو دور کرتا ہے۔بازو پر باندھنے سے جادو کا اثر نہیں ہوتا ہے۔عیاشی سے بچاؤ ہوتا ہے۔‘‘
ماہرین اس کی دو قسمیں بیان کرتے ہیں۔ایک مشرقی دوم مغربی ۔ جس پکھراج میں صرف الیو مینا مرکب ہوتا ہے وہ مشرقی اور جن اقسام میں ۵۷ حصہ الیو مینار اور باقی سلیکا اور فلورائن مرکب ہوں ا نہیں مغربی کہتے ہیں۔کتب سنکسرت میں اس کی چار ذاتیں بیان کی گئی ہیں۔سفید پکھراج ، برہمن ، سرضی مائل کھتری ، زرد رنگ ، ویش اور سیاہی مائل شودر ، متقد مین اسے چرائسو لیٹ کہتے تھے۔پکھراج کی ایک قسم پس نائیٹ نامی ہے جو الٹن برگ سے ملتی ہے۔ ایک اور قسم ہے جیسے فالیولائٹ یا پرائی فائسو لائیٹ کہتے ہیں ۔ یہ تاریک ہوتی ہے ۔ اور گر می سے سوج جاتی ہیں

خواص و ماہیت

۔پکھراج کی کافی شکل قائم الزاویہ متوازی الاضلاع اور مستطیل ہوتی ہے۔
۲۔ اس کی سختی ۸ سے ۹ تک ہوتی ہے ۔ اس لئے یہ بلور کو کاٹ سکتا ہے اور الماس و نیلم سے کاٹا جاتا ہے۔
۳۔چمک اس کی بلورین ہے۔
۴۔اس کا رنگ زرد ، سفید ، نارنجی ، دار چینی ، نیلگوں ، گلابی ، پیا زی ، زرد مائل ، سفید ، پہاڑی سبز ، خوشنما ہوتا ہے۔یہ رنگ جس قدر گہرا ہو اسی قدر قیت زیادہ ہوتی ہے۔گلابی رنگ کے لحاظ سے اس کے یہ نام ہیں۔
۱) گلابی رنگ پکھراج یہ زرد رنگ پکھراج سے اس طرح بناتے ہیں کہ گہرے زرد رنگ پکھراج کو حقہ کی چلم یا کسی چھوٹی کھٹائی میں رکھ کر اور راکھ یا ریت ڈالتے ہیں ۔بعد تھوڑی آنچ دینے سے اس کا رنگ زرد سے گلابی ہو جاتا ہے۔اگر رنگ عمدہ نکلے تو قیمت بڑھ جاتی ہے۔اس کو برازیل کا پکھراج کہتے ہیں۔
۲)سرخ رنگ پکھراج اس رنگ کا پکھراج کامیاب ہوتا ہے۔کرمزی رنگ اکثر دیکھے جاتے ہیں ۔
۳) نیلگوں پکھراج یہ عمدہ خوش رنگ ہوتا ہے اور چنداں نا یاب بھی نہیں ہوتا ۔ہلکے رنگ کے پارے بھدراس کی بجائے خریدے جاتے ہیں۔
۴)سفید انکوائنس نوواس بھی کہتے ہیں ۔ یہ بازو بند ، مالا وغیرہ زیورات میں مزین ہوتا ہے۔
۵)وزن مخصوص ۲ ء ۳ ۔
۶)شفاف و براق۔
۷)طاقت انعکاس۔
۸) ملنے اور گرمی پہنچانے سے طاقت برقی پیدا ہوتی ہے۔ پہلے پہل پکھراج برازیل کے طاقت برقی۱۷۶۰ میں کنٹن نامی ایک شخص نے دریافت کی۔ایب ہائی نے سائیر یا کے پکھراج میں ۲۰ یا ۲۴ گھنٹہ تک رہ سکتی ہے۔سر ڈیو یڈ بر یوسٹر نے ایک ایسے پکھراج کو کاٹنے میں جس میں کئی ایک نشیب تھے اور نشیبوں میں بڑی پھیلنے والی رقیق شے تھی۔ایک عجیب کیفیت دیکھی۔اس کی غرض یہ تھی کہ ایک نشیب پر شگاف لگا کر اور اسے کھول کر اس کے رقیق مادہ کو دیکھے۔نشیب کے کھلنے سے دو نہایت سر عت سے پھیلنے والے رقیق مادے جلائے ہوئے حصہ پر بہنے لگے۔ اور بتدریج پھیلنا اور سکڑنا شروع کیا۔ کبھی تو وہ سکڑ کر قطر ہن جاتے اور کبھی پھیل کر چوڑے ہو جاتے۔ے حرکت جارے رہی حتیٰ کہ و ہ بخارات بن کر اڑ گئے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ حرکت اس طاقت برقی کے باعث تھی جو کاٹنے سے پیدا ہوئی۔
۹)اس میں ۳۸ء۵۸ حصہ الیومینا۔۱ہ ء ۳۴ حصہ سلیکا ۶۱ ء ۷ فلورئین مرکب ہیں۔
۱۰)اگر اسے کوئلہ پر رکھ کر پھونکنی کے ذریعہ آنچ دی جائے تو بھی نہیں پگھلتا۔
ہاں سو ہا گہ کے ساتھ اسے گرمی پہنچائی جائے تو بے رنگ شیشہ کی طرح ہو جاتا ہے۔ اگر اسے تیز گرمی دی جائے تو اس پر بلبلے نمودار ہوتیں ہیں۔ تاریک زردگلابی یا گو میدک جیسے سر خ ہو جاتے ہیں ۔تیز آب کو بالٹ سے یہ نیلے رنگ کا ہو جاتا ہے

الماس ہیرا

اسم معروف : ہیرا ۔فارسی : ماسی ۔ عربی:الماس ، ہندی : ہیرا
ماہیت : سب پتھروں میں سخت پتھر اور بہت نفیس ہے۔
طبیعت: چوتھے درجے میں سردوخشک اور بعض کے نزدیک گرم ہے۔
رنگ وبو: سفید و زرد دو سیاہ سرخ ذائقہ : پھیکا سخت ہوتا ہے۔
مضر : زہر قاتل اور مضر ہے۔ مصلح: قے کرانا تازہ دودھ پلانا
بدل: اس کی دوسری قسمیں نسبت ستارہ: منسوب ہے زہرہ سے۔
نفع خاص : تعلق اس کی مقوی قلب ۔ کامل : زہر قاتل ہے مستعمل نہیں۔
ناقص: زہر قاتل ہے ماکول نہیں۔
افعال و خواص : اس کا لٹکا نا دل کی قوت دینا اور خوف و ڈر کا مانع اور سرعت ولادت کو مفید اور شش پھل صرع کو مفید اور منجن اس کا دانتوں کا مجلی لیکن اس سے پرہیز بہتر ہے۔
قادرمطلق نے الماس کو کیا عجیب شے بنایا۔اس کی چمک دمک آب و تاب دل کو بھاتی ہے۔ کہ ہر ایک شخص دل و جان سے اس کا شائق ہے ۔ قدرت نے اسے ایسا نادر اور بے بہا شے بنا دیا ہے۔ کہ ہر بشر کے نصیب میں نہیں ہو سکتا۔ گویا اس کے زیادہ عزیز ہونے کا ایک باعث ہے۔ زمانہ قدیم سے یہ جواہر مشہور چلا آرہا ہے۔
ٓآج کل کے جوہری اس کی قسمیں بیان کرتے ہیں۔(۱) گلابی (گلاب جیسا سرخ) (۲) بناسپتی (سبز رنگ) ، (۳) نیل بحبر نیلگوں ، (۴)بسنت (زرد رنگ) ، (۵) گڑچ (نہایت کڑا جس پر داغ ہوں چنن چال یا ابرق کہتے ہیں۔ (۶) کٹھی (سفید) ، (۷) بھورا (خاکی رنگ) ، (۸) پیلا (زرد) ، (۹) کالا ( سیاہ رنگ)، (۱۰)کف ، پنجابی جوہری الماس کی صرف چار قسمیں بتا تے ہیں ۔ (۱) شر بتی ( ہلکا سرخ) ، (۲) نیلا ،(۳) سفید ، (۴) سیاہ ۔ ہندو عیب دار اور سیاہ ہیرا کو پہننا زبون اور نحسن سمجھتے ہیں۔ عرب اور فارس کے حکما ء اس کی قسمیں بیان کرتے ہیں۔
(۱)نو شادری ۔ نو شادر کی طرح رنگدار ، (۲) کیر اسے ، نقری رنگ ، (۳) کدونی سفید (۴) حدیدی ، آ ہنی رنگ ، یونانی حکیم الماس کو دوائی بھی استعمال کرتے ہیں۔ اور اس کے اقسام ذیل بیان کرتے ہیں ۔ (۱) شفاف ، فر عونی ،(۲) زرد تبنے ،(۳) بلوی ، آسمانی ، (۴) سبزی ، زبر جدی ، اہل یورپ کم قدر الماس کی تین قسمیں بیان کرتے ہیں۔بورٹ ۔ کاربونیڈ وار بورن ان تینوں کا بیان آگے لکھا جائے گا

خواص و ماہیت

المااس کی ہےئت ذاتی حٓلت آغاز میں جب کہ یہ کان سے نکلتا ہے عموماٌ ہشت پہلو اور مشتبہ معین دو ازدہ اضلاع ہوتے ہیں۔ اسی لئے اسے ازقم قسم ٹیسیرل بیان کرتے ہیں۔اس کی ذاتی شکل میں خصوصیت یہ ہے کہ اس کے ہر ایک ضلع کے اوپر کی سطح ذرا خم دار یا قبہ دار ہوتی ہے۔ در حالیکہ دیگر قلموں کی بناوٹ کے پتھروں کی سطح اکثر ہموار ہوتی ہے۔ اس کی پہلو کے متوازی ایک قدرتی چگاف ہوتا ہے جس کے عیب دار حصہ کو نکالنے میں بڑی آسانی ہوتی ہے
الماس کی اکثر ذاتی شکل قائم رکھی نہیں جا تی بلکہ اسے کاٹ کر حسب ضرورت کئی شکلوں کا بنا لیتے ہیں اسے بریلینٹ روز یعنی گلابی اور ٹیل کاٹ کا بھی اکثر الماس کاٹا جاتا ہے۔چونکہ الماس میں اعلیٰ درجہ کی سختی ہوتی ہے۔اس لئے اس پر عمدہ جلا آسکتا ہے۔ اس خواص سختی کے باعث ہے بڑے بڑے قدیم زمانہ کے الماس ہمیں نصیب ہوئے اگر اس میں اتنی سختی نہ ہوتی تو وہ کوہ نور مغل اعظم وغیرہ ہزار ہا صدیوں کے ہیراہم نہ دیکھ سکتے

یا قوت

اس معروف : یا قوت ، دارسی : یا قوت ، عربی : یا قوتے ۔ ہندی ، مانک
ماہیت : معدنی چیز ہے کہ اپنے معدن میں گندھک اور خالص پارے سے بنتا ہے۔
طبیعت : حرارت اور بر ددت میں معتدل اور دوم میں خشک ہے۔
رنگ وبو: نہایت سرخ شفاف چمکدار ۔
ذائقہ : پھیکا کوئی ذائقہ غالب نہیں۔ مضر : بہت مضر نہیں ہے۔
مصلح : عنبر اور سونا وغیرہ۔
بدل : اس کی دوسری قسمیں مثل سفید کے
نسبت سیارہ: منسوب ہے مریخ سے۔
نفع خاص : مفرح مقوی دل و حرارت غریزی ۔ کامل : تین رتی تک مستعمل ہے۔ناقص: ایک یا دو رتی۔
؂افعال و خواص : مفرح ہے اور دماغ کو قوت دیتا ہے ایک درہم پلانامر گی وسواس خفقان اور طاعون کو مفید اور خون منجمند کو محلل اور نزف الدم کا مانع اور زہروں کا داغ ہوائے وبائی کے تغیر کو سو مند خون کو صاف کرتا اور حرارت غر یزی کا محافظ ہے اور اس کی انگوٹھی پہننا طاعون کو مفید اور منہ میں رکھنا پیاس کا مسکن دل کا تقوی و مفرح اور سرمہ اس کا مقوی بصر محافظ چشم ہے۔
یا قوت جسے انگریزی میں روبی اور ہندی میں مانک کہتے ہیں۔بڑا بیش قیمت جواہر ہے۔ یہ ندرت رنگت اور خوش و ضعی کے باعث سب جواہرات سے افضل گنا جاتا ہے اور نہایت ہی قبول نظر ہے۔ یہ جواہر اپنی ندرت اور خوش رنگی کے باعث نہایت ہے بے بہا ہے۔ زمانہ قدیم سے یہ عجیب جواہر نامزد عالم چلا آرہا ہے ۔کئی عالموں نے اس کی بابت طرح طرح کے بیان لکھے ہیں۔شاعر لوگ اسے استعارتاٌ اپنے شعروں میں استعمال کرتے ہیں اور خاص کر لب معشوق کو اس سے تشبہیہ دیتے ہیں۔چنانچہ ایک شاعر لکھتا ہے۔
لب لعل تو یا قوت است یا قوت است مرجان را
خم زلف تو بادام است یا دام است انسان را
بعض لوگ اس کی نسبت خیال کرتے ہیں کہ رات کہ بھی دن سا خشاں ہے اور اس لئے اس شب چراغ کہتے ہیں۔زمانہ قدیم میں آج کل سے بھی اس کی زیادہ قدر ہے

خواص و ماہیت

(۱) یا قوت ایک عمدہ خوش شکل جواہر ہے۔حالت آغاز میں اس کی معدنی شکل اور متوازی الاضلاع ہوتی ہے۔ اور اس کا ہر ایک گوشہ عموماٌ نو کیلا ہوتا ہے۔اسے بعدہ کاٹ کر حسب ضرورت اور شکل کا بنا دیتے ہیں۔
(۲)الماس سے زیادہ یہ جواہر کسی اور جواہر سے سختی میں کم نہیں ۔ اس واسطے یہ صرف الماس سے کاٹا جاسکتا ہے۔ نیلم ، زمرد ،پکھراج ، بھیکہم کو کاٹ سکتا ہے۔ اس کی سختی نو درجہ ہوتی ہے۔
(۳)چمک اس جواہر کی بلورین ہے۔ متقد مین کو اس کی چمک کا یہاں خیال تھا اور بیان کرتے ہیں کہ یہ جواہر اندھیری رات میں چراغ کا کام دیتا ہے۔
(۴)یہ جواہر عمدہ خوش رنگ ہوتا ہے۔ اس کا رنگ قرمزی ، کبوتر کے خون سا سرخ اور ارغوانی رنگ مائل ہوتا ہے۔اہل عرب ااس کی اور کئی قسمیں بیان کرتے ہیں۔مثلاٌ زردہ ، کبود ، سبز اور سفید اور ہر ایک رنگ کی مختلف قسمیں بیان کرتے ہیں۔ ان سب سے ارمانی یعنی انار کا رنگ عمدہ سمجھا گیا ہے۔ سرخ رنگ یا قوت کی قسمیں بتلاتے ہیں۔ (۱) سرخ حمری ( یعنی بڑا سرخ) (۲) سرخ اوری (گلابی ) (۳) سرخ نارنجی ( ۴) سرخ زعفرانی (۵) سرخ نیموی (یعنی پختہ لیموں رنگ) کبودرنگ کی یہ اقسام بیان کرتے ہیں۔
(۱) کبود آسمان گون (یعنی آسمانی رنگ) ، (۲) کبود کو ہلے ( یعنی سرمہ رنگ)، (۳) کبود لا جوردی ( لا جوردرنگ) ، (۴) کبود پستائی ( پستہ رنگ) ، (۵)یا قوت شفاف ہوتا ہے ، (۶) اس کا وذن مخصوص ۶ ء۴ سے ۸ء۴ درجہ تک ہوتا ہے اور بعض ۹۹ ء ۳ سے ۲ ء ۴ درجہ تک بیان کرتے ہیں ، (۷) اس میں طاقت انعکاس دو چند ہے لیکن تھوڑے درجہ کی ، (۸) ملنے سے اس میں طاقت برقی پیدا ہوتی ہے اور چند گھنٹوں تک رہتی ہے ، (۹) اس میں ۵ ء ۹۸ حصہ آکسڈ آف آئرن اور ۵ حصہ چونا مرکب ہیں ،(۱۰) بعض کی رائے ہے کہ سرخ رنگ یا قوت کو گرمی دی جائے تو اس کی چمک بڑھتی ہے ۔ اور سرخی مائل سفید رنگ یا قوت کو گرمی پہنچانے سے سرخ ہو جاتا ہے۔ در حقیقت دھواں ، پسینہ ، روغن اور بد بو یا قوت کے رنگ پر اثر کرتے ہیں ۔ یعنی اس کے رنگ کو ہلکا خراب کر دیتے ہیں ۔ لیکن گرمی پہنچانے سے یا قوت کا رنگ تیز ہو جاتا ہے ۔ تجربہ سے ثابت نہیں ہوتا ۔ بقول حکماء یونان یا قوت میں یبوست درجہ دوئم کی ہے اور زرد اقسام میں برووت اور یبوست درجہ دوئم ہے

نیلم

اس معروف نیلم ۔ فارسی نیلم۔ عربی ۔ یا قعت کبود ۔ ہندی : نیلمن۔
ماہیت : مشہور پتھر ہے معدنی اعلیٰ قسم کا جس کے نگینے وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔
طبیعت پہلے درجے میں گرم اور تیسرے میں خشک ہے۔
رنگ و بو نیلا صاف شفاف چمکدار ۔ ذائقہ پھیکا کوئی غالب نہیں ۔
مضر : گرم مزاجوں کو مضر ہے ۔ مصلح : یا قوت سفید اور اشیا ئے سرد ۔
بدل : یا قوت سرخ یا زرد ۔ نسبت سیارہ : منسوب ہے زحل سے۔
نفع خاص : مفرح و مقوی دل و دماغ ۔ کامل : ساڑھے تین رتی تک۔
نا قص : رتی سے دور تی تک۔
افعال و خواص : مفرح ہے اور دل و دماغ کو قوت اور ایک ورم حل کر کے پلانا صرع اور وسواس اس ، خفقان ، طاعون ، نزف الدم ، دفع زہر ۔ تغیرہوائے بائی میں مفید ،خون کو صاف کرتا ہ۔حرارت غریزی اور قو ائے حیوانی کا محافظ ہے اس کا منہ میں رکھنا منہ کی بد بو کا دافع تشنگی کا مسکن ۔ مقوی دل و مفرح ہے ، سرمہ اس کا مقوی بصر اور محافظ چشم ہے۔نیلم جسے سنسکرت میں نیلا ، انگریزی میں سیفائر اور فارسی عربی میں یا قوت ارزق کہتے ہیں نہایت ہی وعمدہ نیلگوں جواہر ہے ۔ اس کی چمک دمک اور آسمانی نیلی رنگت دل کو بہت بھاتی ہے۔ یہ جواہر زمانہ قدیم سے مشہور چلا آرہا ہے اور اہل ہنو د اور اہل اسلام کی پرانی کتابوں میں اس کا ذکر آیا ہے ۔ اس جواہر کے برابر کسی ایک معبود کا نام کی نظر کرتے تھے۔ جواہر اپنی خوش رنگت اور چمک چمک کے باعث زیبائش بدنی کے لئے بہت مروج ہے۔ متقد مین چونکہ ایسے جواہر کو کاٹنا بڑا مشکل سمجھتے تھے اس لئے یہ زیورات میں کم مستعمل تھا ۔ نیلم کے پانچ اقسام بیان کئے جاتے ہیں اور اس کے پہننے کے مختلف فوائد لکھے ہیں۔
(۱) گوڈ تو ، جو مقدار میں چھوٹا اور تول میں بھاری ہو اس کے پہننے سے دل کی مرادیں بر آتی ہیں۔
(۲)سنگرت جو ہمیشہ چمکتار ہے اس کی پہننے سے دولت اور محبت بڑھتی ہے۔
(۳) ور ناڑی جسے سورج کے سامنے رکھنے سے نیلے رنگ کی کرنیں نکلیں اس کے پہننے سے مال اور اجناس حاصل ہوتے ہیں۔
(۴)پارشورت ، جس سے سنہری روپہری اور بلوی چمکیں نکلیں اس کے پہننے سے نا موری ہوتی ہے۔
(۵) رنج کیتو ، جس کو برتن میں رکھنے سے اس کی چمک کے باعث برتن نیلا دکھلائی دے، اس کے پہننے سے اولاد کو ترقی ہوتی ہے۔ ایک مہانیل نامی نیلم ہوتا ہے۔ جسے اگر اس سے سو حصہ زیادہ دودھ میں ڈال دیں تو اس کی چمک سے دودھ نیلے رنگ کا دکھلائی دیتا ہے۔ ایک اندر نیل نامی نیلم ہوتا ہے ۔ ان کے علاوہ ضرر اور نقصان متصور ہوتے ہیں وہ چھ ہیں ۔
(۱) ابرق جس کے اوپر کے حصہ میں بادل کی سی چمک ہو اس سے عمر و دولت برباد ہوتی ہے۔
(۲)تراش جس میں ٹوٹے پن کا نشان ہو ۔ اس سے ریچھ وغیرہ جانوروں سے ضرور پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
(۳)چترک جو مندرجہ بالا رنگوں سے کسی مختلف رنگ کی ہو اس کے پہننے سے قوم کے بر بادی متصور ہے۔
(۴) مرت گر یہہ جس کا مٹیلا سا رنگ ہو اس سے کئی امراض پیدا ہوتے ہیں۔
(۵) اشم گر یہہ جس میں پتھر کا سا ٹکڑا معلوم ہو۔ اس کے پہننے سے موت کا ڈر ہوتا ہے۔
(۶) روکہی جس میں پتھر چینی کی طرح داغ ہوں اس کے پہننے سے جلا وطنی کا ڈر ہے۔ آج کل کے جواہر نیلم کی دو قسمیں بیان کرتے ہیں۔ اول پرانا ، دوم نیا ہر ایک تین نوعیں بتلاتے ہیں۔
(۱) سبز ین نیلا یا نیلا مائل سبزی ۔ (۲)لال پن نیلا ، (۳) خوب نیلا یعنی گہرا نیلگوں ، اہل فارس نیلم کو قوت کی ایک قسم بیان کرتے ہیں اور اس لئے یا قوت ارزق کہتے ہیں لیکن فی الحقیقت یہ یا قوت سے ایک علیحدہ جواہر ہے

خواص و ماہیت

نیلم لی معدنی شکل شش پہلو متوازی الا ضلاع یا مسدس ہوتی ہے۔ اس لئے یہ زمرہ ڈ چروک میں گنا جاتا ہے۔اس میں سختی ۹ درجہ ہے۔ اس لئے یہ صرف الماس سے ہی کاٹا جا سکتا ہے۔ نیلم کا رنگ بہت عمدہ خوشنما ہوتا ہے یعنی روشن نیلگوں سے ارغوانی نیلے رنگ کا ہوتا ہے۔ سفید اور ارغوانی رنگ کے نیلم بھی ہوتے ہیں ۔ کتب اہل ہنود میں ان کے علاوہ نیلم کئی اور انواع بیان کئے گئے ہیں۔ چنانچہ لکھا ہے کہ ’’ اگر چہ اصلی نیلم کا رنگ نیلا ہے جس کے باعث یہ نیلم کہلاتا ہے پھر بھی کئی ایک رنگوں کی جھلک ان میں ظاہر ہوتی ہے۔چنانچہ بعض نیلم کنول کے پھول کی طرح بعض تلوار ، بھونرے ، سمندر کے پانی ، کوئل کے گلے عغیرہ کی ماند نیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان کے رنگوں کے لحاظ پر چار نو عیں ہیں۔ (۱) برہمن نیلم ( سفیدی مائل نیلا) ، (۲) چھتری ( سرخی مائل نیلا) ،(۳) ویش ( زرسی مائل نیلا ) ، (۴) شودر ( سیاہی مائل نیلا)۔
نیلم کا وزن مخصوص ۹ ء ۳ سے ۲ ء ۳تک ہے۔ نیلم کے مرکبات کیمیائی طاقت انعکاس وغیرہ دیگر خواص یا قوت سے ملتے ہیں۔ نیلم اور یا و قوت میں صرف رنگ کا ہی فرق ہے۔ یعنی نیلم کا رنگ آسمانی نیلگوں اور یا قوت کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ نیلم کا رنگ مادہ کروپ ( ایک مشہور عنصر) کی ترکیب کے باعث ہوتا ہے۔ گرمی کے تاب سے سفید اور زردی مائل نیلم سفید ہو جاتے ہیں لیکن مشرقی نیلم کا رنگ گیس کی روشنی کے آگے ایسا ہی رہتا ہے۔ ہاں کم درجہ عدووں کا رنگ امنہٹ کے رنگ کی طرح تاریک ہو جاتا ہے۔

برج ثور کے موافق پتھروں کے خواص

عقیق

اسم معروف: عقیق۔ فارسی ، عقیق۔ عربی: عقیق
ماہیت: مشہور پتھر ہے عمدہ یمنی ہوتا ہے۔
طبیعت: سردو خشک ہے دوسرے درجے میں۔
رنگ و بو: سرخ و زرد و سفید و سیاہ و شجری۔
ذائقہ: پھیکا کوئی مزہ نہیں۔
مضر: گردے کے لئے مضر ہے۔
مصلح: کتیرا اور اشیائے تر۔
بدل: بسد احمر یعنی مونگے کی جڑ اور کہربا۔
نسبت ستارہ: منسوب ہے پلوٹو سے۔
نفع خاص: مقوی دل و بصر و دندان رافع خفقان۔
کامل: پونے دو ماشے تک۔
ناقص: چار رتی یا چھ رتی تک۔
افعال و خواص: باریک حل کیا ہوا قریب چھ رتی کے پینا دل کو قوت دیتا ہے۔ خفقان کا دافع اور حابس خون ہے۔ خصوصاً خون حیض کا جو کسی طرح بن نہ ہوتا ہو اور ادویہ مفتحہ کے ساتھ جگر اور طحال کے سدوں کا دافع اور ادویہ مفتتہ کے ساتھ مفت حصاۃ ہے سرمہ اس کا مقوی بصر اور منجن دانتوں کا مقوی ہے اور خون بہنے کا مانع اور گلے میں لٹکانا غصے اور غضب کا دافع اور خفقان کو سود مند۔
عقیق ایک خوش شکل او ر مشہور جواہر ہے۔ بعض علماء کی رائے ہے کہ عقیق فی الحقیقت از قسم معدنیات نہیں کیونکہ لفظ معدنیات حرف انہیں کافی اشیاء پر عائد ہو سکتا ہے کہ جن کی اجزاء کو اگر از روئے علم کیمیا تحلیل کیا جائے تو ہر ایک حصہ کی ہوی ماہیت ہو جو اس دھات کی ہے۔ جس کا وہ جزو ہے۔ عقیق میں یہ بات نہیں۔ یہ جواہر سیلیکا اور کوارٹرز قسم کی چند معدنیات کا مجموعہ ہے۔ جو کہ رنگ ڈھنگ اور بناوٹ میں ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ جب ان معدنیات میں دو یا زیادہ مل کر ڈلی بن جاتی ہیں اور ان پر داغ اور طبقہ پڑ جاتے ہیں تو یہ عقیق کہلاتے ہیں۔ یہ معدنیا ت از خود از قسم جواہر ہیں اور ان کیانام یہ ہیں۔ کالسڈونی، رودراکھ، سنگ سلیمانی، سنگ یشم، اوپل، امیتھسٹ سنگ ستارہ، حجر الدم، سنگ موچا اور بھیکہم۔
عقیق کو انگریزی میں اگیٹ کہتے ہیں۔ مختلف رنگ و ڈھنگ کے لحاظ پر عقیق کی کئی ایک قسمیں ہیں۔
(1) رابینڈا گیٹ (Riband Agate) (یعنی ریشمی فیتہ سا عقیق) جس میں مختلف رنگ کے طبقے ہوں اور یہ طبقے ایک دوسرے کو قطع کریں۔
(2) آنگس اگیٹ (Ongas Agate) (یعنی سنگ سلیمانی عقیق) جس میں طبقوں کے رنگ شوخ ہوں اور طبقہ سطح کے متوازی ہوں۔
(3) بینڈا گیٹ (Banda Agate) (یعنی زردی دار عقیق) جس پر طرح طرح کی دھاریاں ہوں۔
(4) جس میں یہ دھاریاں ہوں اسے سرکلر اگیٹ (cercular Agate)یعنی گول عقیق کہتے ہیں۔
(5) اور اگر دھاریوں کے مرکز میں اور رنگ کے نقطہ ہوں تو اسے آئی گیٹ (Eye Agate) یعنی عقیق مانند چشم کہیں گے۔
(6) قوس قزاحی عقیق جس کی دھاریاں مل کر قوس کی شکل بن جائیں اور آفتاب کے مقابل کرنے سے رنگ منشوری ظاہر ہوں۔ جس قدر پتھر زیادہ پتلا ہو اسی قدر یہ وصف زیادہ ہوتا ہے۔
ان کے علاوہ کئی اور علماء ان کی یہ قسمیں بتاتے ہی۔
(1) رابن اگیٹ (Ribbon Agate) یعنی ریشمی لچھے سا عقیق، اس میں سنگ یشم اور کارلسڈونی کے طبقہ متوزی قطاروں میں ہوتے ہیں۔ یہ سائبیریا اور سسلی سے آتا ہے۔
(2) بریشنٹیڈ اگیٹ یہ اصل میں اسیتھسٹ ہوتا ہے اور اس میں رابن اگیٹ کے ٹکڑے بھی مرکب ہوتے ہیں یہ سکسنی سے آتا ہے۔
(3) فارٹی فیکیشن اگیٹ (Fartification Agate) یہ کئی شکل کا پایا جاتا ہے۔ اس کو کاٹنے کے وقت اس کے متوازی سطریں عمارت کی صورت دکھلائی دیتی ہیں۔ اس میں بھیکہم اور میتھسٹ کے ٹکڑے دکھائی دیتے ہیں۔
(4) ماس اگیٹ (Moss Agate) یعنی نباتاتی عقیق یہ اس میں کالسڈونی ہے اور سرخ سنگ یشم کی دھاریاں ہوتی ہیں۔ اس کی شکل ایسی دکھلائی دیتی ہے کہ گویا اس کا نباتاتی اصل ہے۔ اس میں آکسیڈ آہن مرکب ہے۔ اور بعض میں نفت بھی ہوتی ہے۔ اس کی سطح کو پتھر پر رگڑ کر نرم لکڑی سے جلا دیتے ہیں۔ اس کا رنگ بھورا، زرد، ماہ آکسیڈ میگنشیا واہن کے باعث ہوتا ہے۔
(5) سارو آنکس
(6) پلاسما (Plasma) یہ سبز گیا ہی رنگ کا نیم شفاف، زرد اور سفید داغ۔ اس کا رنگ مادہ کلورائیٹ کے باعث ہوتا ہے۔
(7) علاوہ بریں عقیق کی تقسیم ایک اور طرح بھی ہے۔ یعنی تمام براق اور عمدہ قسم کے عدد مشرقی از کم درجہ مغربی عقیق کہلاتے ہیں۔ کتب فارسی میں عقیق کے مندرجہ ذیل اقسام درج ہیں۔
1۔ سرخ و جگری جن کا ندرونی رنگ بیرونی کی نسبت زیادہ سرخ ہو۔
2۔ صاف شفاف ہوں اور آئینہ کی طرح طاقت انعکاس رکھتے ہوں۔
3۔ صقاق جو چنداں شفاف نہ ہو اور آئینہ سی طاقت انعکاس نہ رکھتا ہو۔
4۔ ابلقی جو کچھ سفید اور کچھ سیاہ ہو۔
5۔ ذوبلقاتی یا جوزا جس کے ابرق کی طرح پرت ہوں۔
6۔ شجری جو شکل میں درخت یا پہاڑی کے مشابہ ہو۔
7۔ بابا گری یا سلیمانی جس میں گول نشان ہوں۔
مصر میں سبز رنگ عقیق کو انٹاس، سیاہ رنگ کو سلیمانی اور خاکی رنگ کو گوری کہتے ہیں۔ عقیق چونکہ یمن میں بکثرت ملتا ہے اس لئے عمدہ رنگوں کو عقیق یمنی کہتے ہیں۔

ماہیت

(1) عقیق کی شکل کافی مسدس یا متوازی الاضلاع ہوتی ہے۔ عقیق کی شکل ڈھلی بندی ہوئی نہیں ہوتی۔ اکثر اس کی شکل گول سنگریزوں کی طرح ہوتی ہے۔
(2) چمک بلورین
(3) رنگ بھورا، زرد، سفید، سرخ اور سیاہ ہوتا ہے۔ عقیق کے رنگوں کی دھاریاں یا تو متوازی ایک دوسرے کی ہوتی ہیں یا سب ہم مرکز گول ہوتی ہیں۔ یا اس کے رنگ داغ اور دھبوں کی طرح ہوتے ہیں۔
(4) سختی 7 درجہ کی۔
(5) عمدہ شفاف تہیں براق ہے۔
(6) وزن مخصوص 65ء2۔
(7) طاقت انعکاس دو چند۔
(8) گھسنے سے طاقت برقی پیدا ہوتی ہے۔
(9) اس کے مرکبات کیمیائی کے بارے میں مختلف محققوں کی مختلف رائے ہیں۔ اس میں جز اعظم سیلیکا تقریباً 99 حصہ ہے اور ایک حصہ سرخ آکسیڈ آہن اور اسی آکسیڈ آہن کے باعث اس کا رنگ ہوتا ہے۔ بعض کی رائے ہے کہ ا س میں آکسیڈ میگنشیاکی بھی قدرے مقدار ہے۔

فیروزہ

اس معروف: فیروزہ ۔ فارسی: پیروزہ۔ عربی : فیروزج۔ ہندی : فروزہ
ماہیت: یہ سبز پتھر ہے مائل نیلاہٹ کی نیشا پور اور شیراز اور بھوٹان اور کرمان سے آتا ہے سب سے عمدہ نیشا پوری ہے۔
طبیعت: پہلے درجے میں سرد اور تیسرے میں خشک اور یہ عمدہ قدرے گندھک اور پارے سے معدن میں تیار ہوتا ہے۔
رنگ وبو: رنگ فیروزی نہایت مشہور ہے۔
ذائقہ : پھیکا مثل اور پتھروں کے ہوتا ہے۔
مضر: گردے کے امراض کے لئے مضر ہے۔
مصلح: کتیر اور اشیائے لعا بد اور تر۔
بدل: اکثر افعال میں زمرد ا س کا بدل ہے۔
نسبت سیارہ: منسوب ہے ستارۂ نپ چون سے ازروئے مزاج۔
نفع خاص: مقو قلب و دماغ و بصر ومفرح و دافع زہر ہے۔
کامل: دو ماشے تک یہ کم وبیش بقدر ضرورت۔
ناقص: ایک ماشے تک یہ قدرے زیادہ۔
افعال و خواص: مفرح ہے قوت تریاقیہ کے ساتھ سرمہ اس کا آنکھ کی رطوبت کا جاذب اور آنسو بہنے اور جالے کا دافع بینائی کو قوت دیتا اور توندھی کو دور کرتا اور آنکھ کے طبقوں کے اکثر امراض کو نافع ہے اور شہد کے ساتھ مرگی اور ورم طحال کو مففید اور سنگ گردہ مثانہ کا مخرج اور مناسب دواؤن یا معجون کے ساتھ دل و معدے کا مقوی خفقان اور دوستوں اور آنتوں کے زخموں اور تمام اندرونی زخموں کے لئے مفید ہے۔ نصف ورم تمام زہروں کا تریاق ہے اور ایک ورم سخت زہرون کے اثر کا دافع اور ایک ماشہ بچھوں کے زہر کے اثر کو دور کرتا ہے اور مجرب ہے اور لٹکانا اس کا مقوی قلب دافع خوف دشمن ہے اور نرم دھاتوں کو سخت کرتا ہے۔
انگریزی میں اس کو ٹرکوائس اس واسطے کہتے ہیں کہ یہ ملک ٹرکس (Truks) یعنی روم سے آتا ہے۔ اسے کیلٹ (Kalait) ، اگیفٹ (Afaphite )، اور جو نائیٹ (Johnite) بھی کہتے ہیں۔ فیروزہ کی دو حسب ذیل قسمیں ہیں۔
(1) مشرقی فیروزہ:۔ اس کا رنگ ہمیشہ قائم رہتا ہے اور پرانی چٹانوں سے نکلتا ہے۔ تیزاب فاسفورس 9ء30، الیومینا 5ء44، آکسیڈ تانبہ 75ء3 آکسیڈ آہن، 8ء1 پانی، 19 حصہ مرکب ہے۔
(2) مغربی فیروزہ:۔ اسے بون (یعنی استخوان) بھی کہتے ہیں۔ اس کا رنگ خراب ہو کر سبز ہو جاتا ہے اور نئے چٹانوں کی پیدائش سمجھا جاتا ہے۔ اس میں ایک جزو اعظم استخوان یعنی فاسفیٹ چونا ہوتا ہے۔ چنانچہ اس میں یہ فاسفیٹ چونا 80 حصہ کاربونیٹ آف لائم 8حصہ فاسفیٹ آہن اور فاسفیٹ میگنیشیا 2، الیومینا 5ء 1 اور پانی 1-6 حصہ مرکب ہیں۔ یہ قسم سالیمور (Simore) متصل اور لینگوڈک (Languedoc Lower)( فراس کا ایک صوبہ 43 شمالاً شرقاً پر ہے) پائی جاتی ہے۔
حکماء ایران اس کی یہ اقسام بیان کرتے ہیں۔ (1) فتحی ۔ (2) اظہاری۔ (3) سلیمانی۔ (4) درلدی۔ (5) آسمان گوں۔ (6) عبدالحمیدی۔ (7) آندیشی۔ (8) گنجوینا۔ پہلی پانچ قسمیں خاکی رنگ کی ہوتی ہیں۔ باقی تین کوہستان و نیوت میں ملتے ہیں۔ جو عدد کرمان اور شیرز میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں سفید رنگ ملا ہوتا ہے۔ اور انہیں سابانگی اور سربوم کہتے ہیں۔ جن میں نیلے رنگ کی دھاری ہوتی ہے ان کو نیلبوم کہتے ہیں۔

ماہیت

(1) فیروزہ کی معدنی شکل اگرچہ عمدہ اور بے شگاف ہوتی ہے لیکن اس کی قلمیں عمدہ نہیں بندھتیں۔ (2) سختی 6 درجہ شیشہ کو کاٹ سکتا ہے۔ (3) چمل بلورین۔ (4) رنگ نیلا، سبز، سفید۔ (5)تاریک ، کناری براق۔ (6) وزن مخصوص 6ء2 سے 8ء2 تک۔ (7) طاقت انعکاس واحد۔ (8) اس میں 34ء 27 تیزاب فاسفیٹ لائم، 18ء18 پانی مرکب ہیں۔ اس کا رنگ آکسیڈ آہن اور تانبہ کے باعث ہوتا ہے۔ (9) گرمی پہنچانے سے پانی خشک ہو جانے کے باعث اس کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔ یہ دھونکنی کے آگے بھی نہیں پگھلتا۔ اس کا رنگ بھورا سا ہو جاتا ہے۔ کسی تیزاب کا اثر اس پر نہیں ہوتا۔

مشہورو معروف فیروزہ

زمانہ قدیم سے فیروزہ پر نقش کا کام ہوتا ہے۔ مسلمان اس پر قرآن کریم کی آیتیں کھودتے ہیں۔ اور بیج میں سونے کی گلکاری کرتے ہیں۔ جونگ اب مشہور ہیں تعداد میں تھوڑے ہیں۔ چند کا ذکر ہدیہ ناظرین ہے۔ (1) ڈیوک آف آرلیزر کے مجموعہ جواہرات میں دو عدد ہیں۔ ایک پر ڈاینا (Diana) کی تصویر بمعہ تیر و کمان اور دوسرے پر قیصرہ فاسٹینا (Fastina) کی تصویر کندہ ہے۔ (2) ماسکو میں ایک جوہری کے پاس دو انچ طول صنوبری شکل کا فیروزہ ہے۔ جو کسی وقت نادر شاہ کے بازو بند میں مزین تھا۔ اس پر سنہری حروف میں آیت قرآن شریف کندہ ہے۔ (3) 1808ء میں عمدہ فیروزہ کی مالا 3600 روپے پر فروخت ہوئی۔ جس میں 12دانہ منسلک تھے۔ ہر ایک پر بارہ سیزر (Caesars) میں سے ایک کا نقش کندہ تھا۔ (4) میجر ڈونلڈ صاحب نے نمائش گاہ 1851ء میں ایک عمدہ فیروزہ بھیجا جو رنگ کے بگڑ جانے کے باعث کم قیمت ہو گیا۔ (5) صوبہ کیسنگٹن کی عجائب گاہ میں ایک عمدہ بنقش فیروزہ ہے۔ (6) ٹامس نکل صاحب کا بیان ہے کہ ایک فیروزہ پر چالیس سیرز کابت کندہ ہے

مرجان

اسم معروف:۔ مونگا، فارسی، مرجان، عربی،مرجان، ہندی، مونگا
ماہیت:۔ ایک جسم حجری ہے مثل درخت کے پانی کے اندر۔
طبیعت:۔ دوسرے درجے میں سرد خشک اور سیاہ خراب۔
رنگ و بو:۔ سرخ اور سفید اور سیاہ خراب۔
ذائقہ:۔ پھیکا اور کرکرا ہوتا ہے۔
مضر:۔ گردے کو اور مورث تہوج۔
مصلح:۔ کتیر اور اشیائے رطب، مریخ
بدل:۔ بسد یعنی مونگے کی جڑ ہموزن۔
نسبت سیارہ:۔ منسوب ہے زحل سے۔
نفع خاص:۔ قابض و مجفف اور ادز ہر سموم ہے۔
کامل:۔ ساڑھے چار ماشے تک۔
ناقص:۔ ایک ماشے سے دو ماشے تک
افعال و خواص:۔ اس کا پلانا قابض اور مجفف اور حابس ہے اور ایک ورم فاد زہر ہے تمام زہروں کا اور معدے پر اس کا لٹکانا معدے کی تمام بیماریوں کو نافع ہے اور لڑکوں کے خواب میں ڈرنے اور چوکنے کے لئے سود مند۔ اور سفوف اس کا حابس خون اور کشتہ اس کا کہ سفید رنگ ہو کھانسی اور دمے کو نہایت نافع اور جریان منی کو مفید اور مجفف رطوبات معدہ اور مقوی اشتہا ہے بلکہ بعض امزجہ میں ممسک بھی ہے۔
مرجان جسے ہندی میں ودرم یا پروال اور پنجابی میں مونگا کہتے ہیں۔ ایک سمندری جانور کی پیدائش ہے۔ خوش رنگت اور عمدہ چمک کے باعث زمرہ جواہرات میں درج کیا جاتا ہے۔ متقدمین کو یقین تھا کہ مرجان از قسم نباتات ہے لیکن خورد بین کے ذریعہ اس میں وہ کرم دیکھے گئے ہیں جو اس کے موجد ہیں۔ یہ کیڑے پولی پائی (POLYPI) قسم کے کیڑوں میں سے ہیں اور اگرچہ اس قسم میں کئی اور طرح کے کیڑے بھی شامل ہیں لیکن ہمیں یہاں اس قسم کا ذکر لکھنا مطلوب ہے۔ جو اس جواہر کی پیدائش کا باعث ہے اور جسے انگریزی میں اسس نوبلس (Isis Nobiles) (یعنی مرجان) کہتے ہیں۔ پول پامی کیڑوں کی یہ پیدائش بے مرگ شاخوں والے درخت کی صورت کی ہوتی ہے اور اس کا تنا انسان کے جسم کے برابر موٹا بھی ہوتا ہے۔ لیکن عموماً ایک فٹ بلند اور ایک انچ موٹا ہوتا ہے۔ اس کا عمدہ سرخ رنگ ہوتا ہے اور اس پر عمدہ جلا آ سکتی ہے۔ اس میں بطور شہد کے چھتہ کے تہہ خانہ بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ جن میں کیڑے رہتے ہیں۔ تنے کے اوپر ایک ملائم پوست ہوتا ہے اور اس کے اوپر جالی کے طور پر جھلی سی ہوتی ہے جسے یہ کیڑے بناتے ہیں۔ ان کیڑوں کا جسم ایک سریش جیسی شے کا بنا ہوا معلوم ہوتا ہے۔ جب یہ ان خانوں میں با آرام بیٹھتے ہیں تو خورد بین کے ذریعہ دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر ایک کے منہ کے گرد 8 سہ گوشہ مونچھیں ہوتی ہیں جن کے ذریعہ وہ اپنی خوراک پکڑ کر سوراخ میں لے جاتا ہے۔ اگر ایک مونچھ کو ہاتھ سے چھوئیں تو ان تمام کیڑوں کو خبر ہو جاتی ہے۔ بعض محققین کی یہ رائے ہے کہ ان کیڑوں میں طاقت حس ایسی مشترکہ ہوتی ہے کہ کیڑے اور تنا ایک ہی جسم معلوم ہوتے ہیں۔ جب ذرا سا کیڑے یا تنے کو مس کرو تو سارے کیڑوں کو خبر ہو جاتی ہے۔ اگرچہ ان کیڑوں میں بظاہر اس قدر ہوش و حواس معلوم ہوتے ہیں لیکن فی الحقیقت ان میں کوئی پٹھہ یا حواس خمسہ نہیں۔ خوراک ان کے معدہ کے ایک سوراخ میں چلی جاتی ہے۔ اور وہاں پانی میں مل کر ادھر ادھر چھوٹی رگوں میں گھومتی ہوئی تمام کیڑوں کے جسموں جو ایک دوسرے سے ملحق ہوتی ہوئی چلی جاتی ہیں۔ ان کی خوراک چھوٹے سمندری کیڑے یا پودوں کے ذرات ہیں۔ یہ روشنی یا پانی میں ہل جل سے بہت ڈر جاتے ہیں۔ یہ کیڑے چھ سات سو فٹ سمندر کے نیچے چٹانوں پر سرخ درخت کی شکل کا ڈھانچہ بناتے ہیں۔ جو کہ شہد کی مکھیوں کے چھتہ کی طرح سوراخ دار ہوتا ہے۔ جیسا کہ پیچھے بیان کیا گیا ہے اور ان خانوں میں یہ کیڑے رہتے ہیں گویا یہ کیڑے مرجان کو اپنی رہائش کے واسطے بناتے ہیں علم کیمیا کے رو سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں 1 فیصدی میگنشیا اور 07ء 38 کا ربونیٹ آف میگنشیا ہوتا ہے۔ مرجان کا رنگ کلورائین مادہ کے باعث نہیں ہوتا۔ یہ القلی اور دیگر تیزاب گندھک کے باعث ہوتا ہے۔ مسٹر ایم واگل (M.Vogel) کی رائے ہے کہ مرجان کے رنگ دینے والے مادہ میں آکسڈ آہن، کاربونک ایسڈ اور چونا تھوڑا تھوڑا ضرور ہوتا ہے۔ شعاع آفتاب کا پہنچنا اس کی پیدائش کے لئے ضروری ہے۔ اہل فارس مرجان کی پیدائش اس طور پر بیان کرتے ہیں کہ ’’ یہ سمندر کے قصر میں زمین سے چمٹا ہوا پایا جاتا ہے اور ہوا پانی اور ان آبی اشیاء سے پرورش پاتا ہے جو آفتاب و ماہتاب کی کشش کے زور سے اس سے چمٹ جاتے ہیں۔ اس کی اونچائی او ر مقدار کشش فلکی پر منحصر ہیں۔

برج جوزا کے موافق پتھروں کے خواص

  • عقیق
  • ماہیت
  • خواص و ماہیت

خواص و ماہیت

زمرد کی شکل نہ تراشیدہ حالت میں عموماً مسدس شش پہلو منارے کی طرح ہوتی ہے۔ (بعض ماہرین کا خیا ل ہے کہ وزن کی نسبت زمرد کا حجم بہت زیادہ ہوتا ہے چنانچہ اگر زمرد اور نیلم یکساں وزن کے ہوں تو زمر د کا حجم نیلم سے دو چند ہو گا) جس میں قدرتی شگاف چاروں طرف ہوتا ہے۔ کاٹنے کے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ جو شگاف آخری یا سرے کی سطح کے متوازی ہوتا ہے وہ ہی درست ہوتا ہے باقی نا درست ہوتے ہیں۔ زمرد کو اکثر مثلث شکل اور بریلینٹ قط کا کاٹ کرتے ہیں۔
(2) اس میں سختی 5ء7 درجہ سے 8 تک ہوتی ہے اس لئے بھیکہم کو کاٹ سکتا ہے۔
(3) چمک اس کی بلورین ہے۔ زمانہ قدیم میں اس کی چمک کا بڑا شہرہ تھا۔ چنانچہ پلائینی لکھتا ہے ’’ کہ جزیرہ سانیپرس میں شاہ ہر سیاس کی قبر پر ایک سنگ مرمر کا شیر بنا ہوا ہے۔ جس کی آنکھوں میں زمرد جڑے ہوئے ہیں۔ ان کی چمک متصلہ بحیرہ پر ایسی دمک ہے کہ مچھلیاں ڈر کے مارے نزدیک نہ آتی تھیں۔ ماہی گیروں نے اس نقصان کو دیکھ کر زمرد آنکھوں سے نکال لئے اور ان کی بجائے عام پتھر لگا دئیے۔‘‘ تھیو فرسیٹس لکھتا ہے کہ ’’ زمرد ایسا چمکیلا ہے کہ پانی میں ڈالنے سے یہ پانی کا رنگ اپنے جیسا بنا لیتا ہے۔ ‘‘
(4) زمرد کا رنگ گیاہی سبز سے سبزی مائل سفید ہوتا ہے۔
(5) اس کا وزن مخصوص 678ء2 تک ہے۔
(6) اس میں طاقت انعکاس دو چند ہے لیکن کم درجہ
(7) رگڑنے سے طاقت برقی پیدا ہو سکتی ہے۔
(8) یہ عمدہ شفاف ہے۔
(9) زمرد کے مرکبات کیمیائی یہ ہیں۔ سلیکا 5ء68 درجہ، الیومینا 75ء15، گلوسینا 5ء12 آکسیڈ آہن، آکسڈ کروم 3ء سوڈا امیگنشیا 6ء12 اور چونا 25 حصہ اس کے بارے میں بحث ہوئی ہے کہ زمرد کا رنگ کسی مادہ کی ترکیب کے باعث ہوتا ہے۔ بعض محققین کی رائے ہے کہ یہ خوش رنگت مادہ کروم کے باعث ہے۔ لیوی (Livy) نے نیو گرینیڈا کی کان موزو کے زمرد کو کیمیائی طور پر تحلیل کرنے سے معلوم کیا کہ اس میں کاربونیٹ آف ہائیڈروجن (Corboneto of Hydrogen) (ہائیڈروجن اور کارن کا کیمیائی اتحاد) مرکب ہے۔ اور اس کے رنگ کی گہرائی اس کے باعث ہے۔ بلم (Blam) نے زمرد کو چار گھنٹہ سخت گرمی پہنچا کر پانی میں ڈالنے سے معلوم کیا کہ زمرد ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ بعض ٹکڑے سیاہ رنگ بعض سبز رنگ دکھلائی دینے لگے۔ اب تک اس نقطہ پر بحث ہو رہی ہے لیکن عموماً یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ زمرد کا رنگ سبز آکسیڈ کروم کے باعث ہے۔
(10) زمرد پھکنی کی ذریعہ آگ دی جانے یا سوہاگہ کے ساتھ کھٹائی میں ڈالنے سے زرد ہو کر پگھل جاتا ہے

برج سرطان کے موافق پتھروں کے خواص

  • الماس ہیرا
  • افعال و خواص
  • (مخزن الادویہ)
  • خواص و ماہیت:
  • زمرد
  • عقیق

(مخزن الادویہ)

قادر مطلق نے الماس کو کیا عجیب شے بنایا ہے۔ اس کی چمک دمک آب و تاب دل کو بھاتی ہے۔ کہ ہر ایک شخص دل و جان سے اس کا شائق ہے۔ قدرت نے اسے ایسا نادر اور بے بہا شے بنادیا ہے کہ ہر بشر کے نصیب میں نہیں ہو سکتا۔ گویا اس کے زیادہ عزیز ہونے کاایک باعث ہے۔ متقدمین حکماء نے اگر اس کے بارے میں کچھ لکھا ہے تو بہت ہی مجمل اور ناتشقی وہ جس سے پوری واقفیت پیدا نہیں ہو سکتی۔ اگرچہ یونانیوں کی پرانی کتابوں میں اس کا کئی جگہ ذکر آیا ہے۔ لیکن زمانہ سلف میں اہل یورپ کو یہ جواہر معلوم نہ تھا۔ صرف تھوڑے ہی عرصہ سے انہیں اس کی پوری واقفیت حاصل ہوئی ہے۔

زمرد

اسم معروف: پنا۔ فارسی: زمرد۔ عربی : زمرد
ماہیت: عمدہ پتھروں میں سے ہے اور سونے کی کان میں ملتا ہے اس کی کئی قسمیں ہیں۔
طبیعت: دوسرے درجے میں سرد اور تیسرے میں خشک اور قوت اس کی مدت کثیر تک باقی رہتی ہے۔
رنگ و بو: سبز آبدار صاف شفاف خوشنما۔
ذائقہ: پھیکا بے مزہ، مثل بلور وغیرہ کے۔
مضر: مثانے کے لئے مضر ہے اور سرد مزاجوں کو
مصلح: مشک و گلاب و عرق کیوڑہ وغیرہ۔
بدل: دماغ سموم میں زبر جد اور اسہال میں مرجان
نسبت سیارہ: منسوب ہے مشتری۔
نفع خاص: روح و دل و دماغ اور حرارت غریزی کا مقوی ہے۔
کامل : رفع سم میں ایک دانگ او نزف الدم میں ایک قیراط۔
ناقص: رفع سموم میں نصف دانگ اور نزف الدم میں نصف قیراط۔
افعال و خواص: مفرح ہے اور حرارت غریزی اور دل و دماغ و کبد معدے کا مقوی اور غم و ہم خزن و ملال اور خفقان و صرع کا رافع اور ذات الجنب و ذات الریہ و نزف الدم و اسہال دموی کو نافع اور سموم قتال اور زہر ہوام اور ساتسقاء و یرقان اور حسب البول اور اخراج سنگ گردہ و مثانہ اور جذام کے لئے مفید اور اگر کسی نے زہر کھایا ہو اور قبل ظاہر ہونے اس کے اثر کے بوزن آٹھ جو کے باریک کر کے پی لے تو زہر کا ر گر نہ ہو گا اور سرمساس کا بینائی کا مقوی اور سبل کا دافع اور زیادہ دیکھنا زمرد کا آنکھ کی ماندگی کا دافع اور اس کی انگوٹھی پہننا صرع کو مفید سانپ اس کے دیکھنے سے اندھا ہوتا ہے مگر یہ امر صحیح نہیں ہے اور جو کچھ اس کی مبارکی مشہور ہے وہ بھی صحیح نہیں ہے۔ (مخزن)
زمر دجیسا عمدہ سبز رنگ اور کوئی جواہر نہیں۔ یہ ان متذکرہ بالا اقسام جواہر سے جن کا اصل (الیومینا یا کاربن) تھا۔ ایک مختلف قسم کا جواہر ہے جس کا اصل سیلیکا (Silica )ہے۔ اس جواہر کا گہرا سبز رنگ آنکھوں کو بہت بھاتا ہے۔ شہر اولڈروم، مصر، پومپائی ( یہ ایک پرانے شہر کے کھنڈرات ہیں جو کوہ ویسویس واقعہ (اٹلی) کے دامن میں تھا اور 79 میں برباد ہوا) ہر کونسیم کے کھنڈرات سے زمرد کے زیورات پائے جانے سے معلوم ہوتا ہے کہ متقدمین زید کو استعمال کرتے تھے۔ چنانچہ پلائینی ایک کتاب میں لکھتا ہے کہ ’’ متقدمین زمرد کو اچھی طرح جانتے تھے اور اس کی قدر کرتے تھے۔ صاحب مذکور اس جوہر کو سمار گدس (Simargdus) کے نام سے لکھتے ہیں اور اس کی بابت کئی طرح کے عجیب و غریب بیان درج کرتے ہیں کئی اور شہادتوں سے بھی صاف ظاہر ہے کہ زمانہ سلف میں لوگ زمرد کو اچھی طرح جانتے تھے۔ چنانچہ 240ء میں سیویلی (Seuille) (ہسپانیہ کا ایک بڑا شہر جو دریائے گوایڈل کور پر واقعہ ہے) کاپادری اسے دودس نامی بیان کرتا ہے کہ ’’ تمام سبز رنگ پتھروں میں زمرد افضل ہے اس کا رنگ ان اشخاص کی آنکھوں کے لئے جو اس کے کاٹنے اور جلا کرنے میں مشغول ہوتے ہیں نہایت مفید ہے۔‘‘
گیارھویں صدر میں پسیلس (Pesellos) زمرد کے بابت لکھتا ہے کہ ’’ یہ جواہر عمدہ سبز رنگ ہے اور اس کے کئی ایک عدد سنہری نیلے رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔ اگر اس میں پانی ملائیں تو یہ صرع اور کئی ایک اور بیماریوں کو شفا دے سکتا ہے۔ پلائینی زمرد کی چمک وغیرہ خواص کی بابت کئی ایک کا بیان لکھتا ہے۔
بعض محققین زمرد کی دو اقسام بیان کرتے ہیں۔ ایک زمر دوسرا زبرد لیکن فی الحقیقت زبر جد زمرد سے کئی لحاظ میں مختلف ہے۔ اس لئے ا س کا بیان جواہرات درجہ دوم میں کیا جاتا ہے۔
عرب و فارس کے حکماء زمرد کے مفصلہ ذیل انواع بیان کرتے ہیں۔
(1) زہابی جن کا سنہری رنگ ہو۔ بعض ماہرین کی رائے ہے کہ جس جگہ زمرد کی یہ قسم رکھی جائے وہاں مکھیاں نہیں آ سکتیں۔
(2) سعیدی یہ سعید مصر سے آتا ہے۔ اگر اس پر نگاہ ڈالیں تو انسان کا عکس دکھلائی دیتا ہے او ر آنکھیں بند معلوم ہوتی ہیں۔
(3) ریحانی گل ریحان کی طرح سبز رنگ
(4) فستقی ( عربی لفظ بمعنی پستہ، زردی مائل، سبز رنگ جو مغز پستہ کی طرح ہوتا ہے) سیاہی مائل سبز رنگ اس کو پرانا زمر دبھی کہتے ہیں۔
(5) سلقی ( عربی لفظ معنی چقندریہ یہ ایک ترکاری ہوتی ہے جو شلغم کی مانند ہوتی ہے) جن کا رنگ فارس کے چقندر کی طرح ہو۔
(6) زنجاری یا رتگاری جن کا رنگ مرچ سا ہو۔
(7) کیراثی ( ایک قسم کا پودا جسے گنڈنا کہتے ہیں) جن کا رنگ کیراث کی طرح ہو۔
(8) صابونی جن کا رنگ سفید اور سبز کی ملاوٹ سے ہو۔ ان میں سے عمدہ دو قسم گنا جاتا ہے جو سخت،صاف، سبز رنگ، بے عیب ہو۔ آج کل کے ہندوستانی جو ہری زمرد کے مفصلہ ذیل اقسام بیان کرتے ہیں۔
1۔ پرانا
2۔ مرگجا
3۔ توڑیکا
4۔ پیالیکا
5۔ نیا
6۔ جہاجی اور ہر ایک کی دو نوع بتلاتے ہیں۔ کاہی اور دہانی نوع۔ کاہی ان کو کہتے ہیں جن میں سیاہی مائل سبز رنگ ہو اور دہانی جن کا زردی مائل سبز رنگ ہو

برج اسد کے موافق پتھروں کے خواص

  • پکھراج
  • خواص ماہیت
  • الماس ہیرا
  • (مخزن الادویہ)
  • خواص و ماہیت:
  • یاقوت
  • خواص و ماہیت

آنکھوں سے مستور رہنے کا عمل

آنکھوں سے مستور رہنے کا عمل

حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ مشرکین کی آنکھوں سے مستور(چھپنا) چاہتے تو قرآن کریم کی تین آیتیں پڑھ لیتے تھے‘ اس کے اثر سے کفار آپ ﷺ کو دیکھ نہ سکتے تھے۔آیتیں یہ ہیں:۔
اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰی قُلُوْبِہِمْ اَکِنَّۃً اَنْ یَّفْقَہُوْہُ وَ فِیْ اٰذَانِہِمْ وَ قْرًا (کہف 57)
اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللہُ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ وَ سَمْعِہِمْ وَ اَبْصٰرِہِمْ(نحل8 10)
اَفَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـہَہٗ ہَوٰىہُ وَ اَضَلَّہُ اللہُ عَلٰی عِلْمٍ وَّ خَتَمَ عَلٰی سَمْعِہٖ وَ قَلْبِہٖ وَ جَعَلَ عَلٰی بَصَرِہٖ غِشٰوَۃً(الجاثیۃ23)
ان آیات کو متعدد حضرات نےبہت بااثر پایا:۔
حضرت کعب امام شعبی، امام قرطبی فرماتے ہیں کہ ان تینوں آیتوں کے ساتھ یٰسین اول سے فھم لایبصرون تک بھی پڑھیں تو بے شک دشمنوں پر مٹی پھینکتے ہوئے نکلیں کسی کو خبر بھی نہ ہوگی۔ (تفسیر معارف القرآن، ص480،جلد5)
بظاہر آیتوں کی تعداد ایک ایک مرتبہ پڑھنا معلوم ہوتی ہے لیکن وہ نبیﷺ اور صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے ان کے قلوب اور زبانیں پاک تھیں۔ ہماری زبانوں پر غیبت‘ جھوٹ‘ بہتان‘ فضول گوئی کی غلاظت کی تہہ جمی ہوئی ہے اس لیے تعداد کی کثرت کرکے پہلےزبانوں اور قلوب کو پاک کریں۔

Saturday 1 September 2018

Amal


اگرمحبوب کہیں دورازض ہوکرچلاگیا ہوتواس کو منا نےاور جلدازجلد حاضرکرنے کےلتےاس نقش کو21عرد تحریر کرےاور آگ جلا کربتی بنا کر وقفہ وقفہ سے آگ یں جلا تاجاتے اوردوران عمل یاغفور یاودود کا ورد کرے محبوب اگرسات سمندر پار بھی ہوگا تو بہت جلدحاضرہوگا




ناد علي كبير














Ghar sa judo jenat khatm krna

Es ko copy krwa kr gar ma latqa dein







لوح تسخیر دنیا


۔۔۔لوح تسخیر دنیا ۔۔۔
ازقلم۔ ۔
میرے محترم ومکرم بھائیوں بہنوں اور تمام دوستوں۔
یہ وہ طلسم خاص ہوتا ہے جس کی خواہش ہر انسان کرتا ہے۔کہ پوری دنیا اس کی عزت کرے وہ جہاں جاے لوگ اس سے پیار محبت سے پیش آئیں ۔چھوٹا ھو بڑا ھو بزرگ ھوں امیر غریب افسران اپنے بیگانے سب اسکی بات سنے مانے اور خلوص دل سے محبت کریں۔۔
اور دولت پیسہ غیبی طریقے سے آتا رھے پیسے کہ غیبی اسباب لگتے رہیں۔ کاروبار دن بہ دن خوب چلے اور ترقی کرے۔
افسران بالا اسکی عزت کریں اور بات مانے۔
تو میرے بھائیوں اور بہنوں اگر آپ یہ تمام خوبیاں چاھتے ہیں تو آپ اس لوح کو بنوا کر اپنے پاس رکھے ۔
انشاء اللہ اس کے فوائد آپ کی عقل کو حیران کر دہنگے۔
دنیا کا کوئی کام ھو گا آپ کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ھو جائیں گی نحوستیں بندشیں ختم ھو جائیں گی۔
اس کے قابل ذکر فوائد درجہ ذیل ہیں۔
1 دنیا آپ سے محبت کرنے پر مجبور ھو جائے گی ۔ھر جگہ آپ کو محبت ملے گی انشاء اللہ
2 دشمن دوست بن جائیں گے انشا اللہ اور دشمنی اور مخالفت ختم ھو جائے گی۔
3 کاروبار کی روکاوٹیں بندشیں ستاروں کی نحوستیں ختم ھو جائیں گی۔ اور کاروبار دن بہ دن ترقی کرے گا انشاء اللہ۔
4 اگر کیسی کا محبوب سخت ناراض ھو گا جیسے بھی ناراض ھو گا جتنا بھی دور ھو گا وہ خود قدموں میں گرے گا انشاء اللہ۔
5 نصیب کے رزق کے بند دروازے کھلتے چلیں جائینگے اور دولت غیبی طریقے سے آنا شروع ھو جائیگی انشاء اللہ۔
6کبھی جادو اثر نہیں کرے گا چاہے دنیا کے جادوگر اکھٹے ھو جائیں کچھ نہیں بیگار سکیں گے انشا اللہ۔
7 جنات ہمزاد دیو پری بری مخلوق نزدیک نہیں اے گی۔
8 ھر کام میں خیرو برکت ھو گی رشتوں کی بندش ختم ھو گی اور شادی اچھی جگہ ھو گی انشاء اللہ۔
9سسرال میں عزت ملے گی نصیب کھلیں گے
میرے بھائیوں زیادہ لکھنے سے کیا جو بندہ اسے بنواتا ھے اس کے عجیب و غریب فوائد اسے خود حیران کر دیتے ہیں۔
آپ کو راز کی بات بتاتا ھوں کہ قدیم زمانوں سے یہ لوح بادشاہ وزیر مشیر لوگ اسے ھی استعمال کرتے تھے جس کی برکت سے وہ ھر میدان میں فتح حاصل کرتے عزت اور محبت پاتے۔
اس لوح کی ھی برکت سے بہت لوگوں نے دنیا و دولت دونوں پر راج کیا۔
یہ لوح آج بھی اسی طرح بادشاہ وزیر ایم این اے این پی اے ۔شوبز حضرات تاجر حضرات اپنے استعمال میں رکھتے ہیں۔
اللہ کے فضل سے یہ لوح ھم پورے پاکستان میں اصل لوح تسخیر بنا کر دیتے ہیں۔
اگر کیسی نے بنوانی ھو تو وہ رابط کر سکتا ھے۔
نوٹ۔۔۔ اس لوح پر بہت محنت ھوتی ہے جس کو بنانے میں 1 مہینہ کا وقت درکار ھوتا ہے۔
اس کو سونے اور چاندی پر بنا کر دیتے ہیں جس میں مشک زعفران اور کستوری استعمال ھوتی ہے۔۔سب سے افضل اور پاورفل لوح سونے پہ بنتی ہے۔۔
لوح تسخیر ۔۔ھدیہ 25000 روپے۔
Posted on

بندش کا عمل





سورۃ القریش مالی بندش کاتوڑ / کھانے میں برکت
اگر جادوکے ذریعے مالی بندش کردی گئی ہو یاویسے مالی وسائل گھٹتے گھٹتے ختم ہورہے ہوں تو روزانہ بہتر (۷۲) بار وقتِ مقررہ پر سورۃ القریش کا پڑھنا اکسیر کادرجہ رکھتا ہے ۔ بند ہ ناچیز نے سینکڑوں جگہ اس کا عمل کرایا اور ہر بار سوفیصد نتائج مشا ہدہ کئے ہیں۔
اگر پہلے اکتالیس (۴۱) دن تک عشاء کے بعد ایک سودس (۱۱۰) بار پھر روزانہ بہتر (۷۲) بار کا معمول بنالیں تو اور بھی اچھا ہے۔ پڑھ کر باورچی خانہ میں کھا نے کی چیز وں پر بھی دم کرلیا کریں
کھانے میں برکت
روزانہ سورۃالقریش (۷۲) بار پڑھ کر کھانے پینے کے گھر یلوسامان (آٹا، دالیں،چاول ،چینی وغیرہ) پردم کر نے سے ان میں اللہ پاک اتنی برکت دیں گے کہ آپ حیران رہ جائیں گے ۔ بیس دن کا سامان مہینہ بھر سے زیادہ چلے گا اور کچن کبھی اشیا ئے خورد نی سے خالی نہ ہوگا۔


ھر قسم کی بندش کھولنے کا عمل

بندش شادی,علم,عقل,رزق,دوکان,مکان اولاد.,وغیرہ


سب کے لیے روحانیت سے حاصل کامل عمل ھے.بھت سے کتابون مین غلط لکھا ھوا ھے اس لیے مجھے صحیح عمل آج ملا رب کریم کی عطا سے.
طریقہ.اول اخر 14 بار درود سو مرتبہ یہ دعا پڑھین اور جو بندش ھو اسکو کھولنے کی دعا کرین 21 دن مین ھر بندش کھل جائیگی.
یھی عمل اپ پانی پر دم کرکے پی سکتے ھین کاروبار کی جگہ دوکان مکان مین کونون مین چھڑکاؤ کرین جھان بی ادبی کا احتمال نہ ھو.
ماخذ روحانی ھے کتابی نھین یقین سے عمل کرین اور اللہ کی قدرت دیکھین.
بسم اللہ الرحمن الرحیم یا خالص یا مخلص یا خلاص یا غوث یا غیاث یا خواجہ خضر یا مھتر الیاس کل بند خلاص.

عمل خاتمہ بندشِ شادی

جن بچے بچیوں کے رشتے نہ آتے ہوں یا رشتوں میں بندش ہو خواہ کسی بھی وجہ سے ان کے لیے یہ عمل بہت مجرب اور موثر ہے ۔عمل
نماز جمعہ کے فوراً بعد ایک دفعہ سورت جمعہ تلاوت کریں بعد اس کے یا لطیفُ 500 مرتبہ پڑھیں اور جمعہ کے علاوہ ہر روز رات کو سورت نور کی آیت ۳۵ ، اللّه نور السموات والارض سے لیکر لكل شي قدرا تک 111 دفعہ اور یا لطیفُ 1100 مرتبہ پڑھیں ۔ یہ عمل اکتالیس دن کا ہے انشاءاللّه اس دوران میں بہترین رشتے کا انتظام ہو جائے گا۔ سورةالجمعہ صرف جمعے والے دن اور باقی عمل روزانہ پڑھنا ہے ایک مہینہ تک پڑھنا ہے۔
صدقہ حسب توفیق لازمی دیں اورنماز کی پابندی ضروری ہے۔

بندش مکان یا دوکان معلوم کرنے کا عمل،

اکثر دیکھنے میں آیا ہے،کہ اچھا بھلا چلتاہوا کاروبار یکدم ختم ہو جاتا ہے،اور نقصان کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا اکثر کاروبار مکمل طور پر تباہ ہو کر بندے کی معاشی بربادی کا باعث بن جاتا ہے،جب ایسی صورت حال ہو تو اس بات کو جان لینا چاہیے کہ اس کے پیچھے کسی حاسد کا ہاتھ ہے،جس نے اپنے حس کے زیر اثر کسی عامل سے ایسا عمل کروایا ہے جو اس کے کاروبار کی تباہی اور بندش کا باعث بنا ہے،جس کی وجہ سے وہ بندہ پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کر رہا ہے،
دوسری طرف ایسا فرد مسلسل ذہنی پریشانیوں کا شکار ہو کر ہائی بلڈپریشر شوگر اور کئی ایک دوسری لاعلاج بیماریوں کا دائمی مریض بن جاتا ہے،
اس کا ذہن خراب ہو جاتا ہے،اس کے ایمان اور عقیدہ میں شدید فرق آجاتا ہے،اسکا الله تعالی عزوجل پر توکل اور یقین ختم ہو جاتا ہے،جس سے صورت حال بگڑ جاتی ہے،وہ نام نہاد عاملین جادوگروں کے پیچھے بھاگتا ہے جہاں سے فائدہ حاصل کرنے کی بجائے الٹا لٹ کر گھر آجاتا ہے،اور ہر طرف سے ناامید اور مایوس ہو کر موت کی گہرائیوں کی طرف قدم بڑھاتا ہے،اور باالآخر ایک روز موت کے منہ میں دفن ہو جاتا ہے،
الحقیر ان تمام باتوں سے نجات کے لئے ایسے عمل پوسٹ کر رہا ہے جو الله تعالی عزوجل کے ان عالیشان بزرگان اور اولیاء الله کے آزمودہ ہیں،
یہ اعمال خالصتا قرآنی ہیں،اور ایسے تمام بد اعمال سحر کا شافی توڑ اور مجرب علاج ہے،
اگر کسی کے گھر یامکان دوکان پر سفلی جادو ٹونا بندش وغیرہ کی گئی ہو تو اس کا پتہ معلوم کرنے کے لئے گھر یامکان میں سے مٹی لے کر یہ عمل کریں،

 ترکیب عمل،

مٹی لے کر اس کے اوپر ایک سو ایک مرتبہ یہ عمل پڑھیں،اول آخر درود شریف سات سات بار پڑھیں،یہ عمل رات کو بعد نماز عشاء کریں،
بسم الله الرحمن الرحيم یا حی یا قیوم یا بدیع السموات والارض،
مٹی کو سونگھیں اگر اس میں بدبو آئے تو جادو کیا گیا ہے اس کا علاج کریں،اگر بدبو نہ آئے تو کوئی کچھ نہیں ہوا،

🐦 ہر قسم کی بندش کھولنے کا مجرب عمل،

بسم الله الرحمن الرحيم بسم الله الزی لا یضرمع اسمه شئی فی الارض ولا فی السماء و ھوالسمیع العلیم بحق کھیعص حمعسق،سورہ ناس،الحمد شریف،ایت الکرسی،
یہ عمل پانی پر اول آخر سات بار درود شریف اکتالیس بار پڑھ کر دم کریں، اور اس جگہ پر دیوار پر چھینٹے لگائیں،اور مریض کو پلائیں سات دن عمل کر لیں،
انشاءاللہ ہر قسم کا جادو رفع ہو جائے گا،
الله پاک اس طرح کے عاملوں کو ہدایت عطا فرمائے جو اس طرح کی گھٹیا حرکتیں لوگوں کو کر کے دیتے ہیں،
اور الله پاک ہر کسی کو شیطان کے شر سے محفوظ فرمائے،
ہو سکے تو اس عمل کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں تاکہ ہمارے بھائی اس عمل سے زیادہ سے زیادہ شفاء یاب ہو،الله پاک شفاء عطا فرمائے











ہر قسم کے جادو بندش کا علاج


الله پاک ان لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے جو عامل حضرات کسی کو برا عمل کر کے دیتے ہیں،اس عمل میں اتنی تاثیر ہے کہ الله پاک کے حکم سے کسی بھی قسم کا سخت سے سخت جادو اور سخت سے سخت قسم کی بندش ہو اس کو جڑ سے ختم  کردیتا ھے  بندش اور جادو،کالا یا سفلی،اور آسیب و ہر قسم کے برے اثرات کو ختم کرنے کے لئے  مجرب المجرب عمل ہے،
اب آپ کو عاملین کے پاس دربدر بھٹکنے کی ضرورت نہیں،
، بسم الله الرحمن الرحيم بسم الله الزی لا یضرمع اسمه شیئ فی الارض ولا فی السماء و ھو السمیع العلیم لاحول ولا قوة الاباللہ العلی العظیم تین بار سورہ ناس تین بار آیت الکرسی تین بار اول و آخر درود شریف تین بار پڑھ کر پانی پر دم کر کے رکھیں،اگر کاروبار یا جگہ کی بندش ہے تو وہاں پر اس کی دیوار پر اس پانی کے چھٹے لگائیں،اگر مریض ہے تو اس کو پلائیں ،
، رائی ایک تولہ،ہیراہینگ ایک تولہ،گوگل ایک تولہ،لوبان ایک تولہ،
ان چیزوں کو کسی پنسار کی دوکان سے لے کر باریک کرلیں،اور اس سفوف پر سورہ ناس اکتالیس بار پڑھیں،جب ناس پر آئیں تو اس کو تین بار پڑھیں،پھر اس سفوف کی دن میں تین بار مریض کو دھونی دیں،اور کاروبار کی بندش والی جگہ پر اس کی دھونی دیں،انشاءاللہ اس سے ہر قسم کے برے اثرات ختم ہو جائیں گے،دعا ہے الله پاک ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور اثرات بد سے بچائے،
اگر کسی کو بھی کوئی اس طرح کا مسلہ ہو تو اس عمل کو کرے اور مجھ حقیر کو بھی اپنی دعاوں میں شامل رکھے،

بندش اور ہرقسم کے جادو کا علاج کلام الہی سے

بندش

عملیاتی دنیا میں دو عمال ایسے بھی ہیں،جن کا تدراک کرنا ہر عامل کے بس کی بات نہیں ان میں اول الزکر مسلط کردہ ہمزاد,یعنی ارواح خبثہ سے نجات دلانا آسان نہیں ہے،دوسرا بندش کا عمل ہے جسے کھولنا بھی آسان نہیں ہے،کیونکہ بندش کے عمل میں پڑھائی کے ساتھ جو چیزیں مسلط کی جاتی ہیں وہ ارواح خبثہ عمل ہی کی طرح تا حیات جکڑ لیتی ہیں،کوئی بھی عمل یا پڑھائی کروائی جائے وہ اس کا تدراک خود پڑھائی سے کرتے رہتے ہیں کیونکہ یہ مسلط کردہ ارواح وغیرہ کا تعلق بھی خاص جادو کرنے والے قبیلے سے ہے،اس لئے ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی،بعض عامل تو ان کو دیکھ کر ہی ہاتھ کھڑے کر دیتے ہیں، ان دونوں اعمال کا اتار یا تو عامل کر سکتا ہے جس نے یہ عمل کیا ہو یا جس عامل کے پاس یہ عمل ہو گا جس سے یہ خبیث ارواح مسلط کروائی گئی ہوں یا بندش لگائی گئی ہے،حاسدین کثیر رقم ادا کر کے لوگوں کو اس ناختم ہونے والے عذاب میں مبتلا کروا دیتے ہیں،الله پاک ان شیطان پرست لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے،ارواح خبثہ کی طرح مسان بھی انتہائی انتہائی تکلیف دہ حالات سے دو چار کر دیتا ہے،اور ایسی بیماریوں میں مبتلا کر دیتا ہے جن کا علاج ممکن نہیں ہوتا اگر مناسب وقت پر معلوم ہو جائے تو علاج ممکن ہوتا ہے ورنہ اس بیماری کی حالت میں موت واقع ہو جاتی ہے،عام حالات میں آسیب مسلط ہونے کا کیس بہت ہی کم رونما ہوتا ہے،زیادہ تر لوگوں پر مسلط کروائے جاتے ہیں،بعض حالات میں تعویذ پلائے جاتے ہیں،خون کے چھینٹے،کپڑوں کا کٹ جانا،گھر میں خوف آنا،عجیب و غریب خواب آنا یہ سب جادو کے ثمرات اور اثرات کے وقوع پذیر ہونے کی علامتیں ہیں،آپ اس وباء کو ختم کرنے میں میرا ساتھ دیں، تاکہ آپ بھی دکھیارے لوگوں کی دعائیں لیں،دنیا میں کسی بھی جگہ کسی کو اس طرح کے مسائل ہوں ان کو اس عمل سے آگاہ کریں اور حقیر سے پوچھ ضرور لیں یہ نہ ہو کہ عمل کی رجعت مسلط ہو جائے،،
 

عمل یہ ہے،

بعد نماز عشاء اول و آخر کوئی سا بھی درود پاک جس کے آپ عامل ہوں،گیارہ دفعہ پھر اکتالیس دفعہ الحمد شریف،اکتالیس دفعہ سورہ فلق،اکتالیس دفعہ سورہ ناس،اکتالیس دفعہ آیتہ الکرسی،اور اس کے بعد اکتالیس دفعہ،
اللھم صل علی سیدنا و مولانا محمد و بارک وسلم،لا الہ الا الله محمد رسول الله،بسم الله الذی لا یضرمع اسمه شئی فی الارض ولا فی السماء و ھو السمیع العلیم بحق کھیعص حمعسق،،
وقل جاء الحق وزھق البطل ان البطل کان زھوقا(بنی اسرائیل81)
وننزل من القرآن ما ھو شفاء ورحمة للمومینین ولا یزید الظلمین الاخسارا(بنی اسرائیل 82)
پانی کی بوتل پر دم کر دیں،ہر دفعہ پڑھنے کے بعد پھونک مارتے جائیں،کاروباری بندش ہو تو ساتھ اگر بتی پر بھی دم کرتے جائیں اور یہ اگر بتیاں کاروبار کی جگہ جلائیں21/41 دن کریں انشاءاللہ ہر قسم کی شیطانی ارواح اور مسان و جادو سے چھٹکارہ ہو گا،سات دن میں انشاءاللہ فرق محسوس کریں گے ،اس عمل کو صرف وہ لوگ کر کے دے جو ان آیات کے عامل ہیں، یا مجھ حقیر سے اجازت طلب کریں اور لوگوں کی بھلائی کریں، خدمت خلق کرنےوالوں کے لئے حقیر کی جان بھی حاضر ہے، میرے پیارے بھائیوں جب حق آتا ہے تو باطل بھاگ جاتا ہے،
دعا ہے اللہ پاک جبیب صلی الله عليه وسلم کے صدقے جتنی بھی .مخلوق اس وباء میں مسلط ہے ان کو شفاء عطاء فرما، امین




’’شادی نہیں ہو رہی‘‘ایک ایسا روحانی عمل جو ہر طرح کی بندش توڑ دیتا ہے

’’شادی نہیں ہو رہی‘‘ایک ایسا روحانی عمل جو ہر طرح کی بندش توڑ دیتا ہے
شادی پر بندش قائم ہوجانا عام روگ بن گیا ہے۔بہت سی بچیاں حتٰی کہ بچے بھی رشتوں کے بحران کی وجہ سے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں۔رشتے آتے ہیں لیکن کھا پی کر لوگ چلے جاتے ہیں ۔اچھی بھلی صورت اور سیرت والی لڑکیاں اور لڑکے رشتے رد ہوتے رہنے سے ذہنی طور پر بیمار بھی پڑجاتے ہیں اور اس سے سماجی طور پر کئی مسئلے پیدا ہوتے ہیں۔کئی گھروں میں تو کسی ایک کی شادی پر بندش لگتی ہے تو باقی افراد بھی اس کی زد میں آجاتے ہیں۔کئی بار بڑوں کی بجائے چھتوں کی شادیاں ہوجاتی ہیں۔جن گھروں میں اولادیں شادی کے انتظار میں بوڑھی ہورہی ہوں اس گھر میں ایک لاکھ چالیس بار آیت کریمہ کا اہتمام کرنے کے کی اشد ضرورت ہوتی ہے تاکہ سحری اور نظری اثرات کا خاتمہ ہوسکے۔اس پڑھائی کے بعد جس بچے کی شادینہ ہورہی ہو وہ روزانہ اکیالیس سو بار چالیس روز تک یااللہ یا لطیف اول آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف کے بعد وظیفہ کرے اور اپنے لئے دعا کرے،انشا ء اللہ اسکی مراد پوری ہوگی

بسم الله سے جادو کا علاج کرنا

سوال

ميرا سوال یہ ہے کہ مجھ پر ۱۵ سال سے جادو تھا میں نے جیو ٹی وی پر ایک پروگرام دیکھا سید نور نقشبندی شازلی صاحب کا،ان سے میں نے ملاقات کی،انہوں نے مجھے روزانہ تیس ہزار بار بسم اللہ چالیس روز تک پڑھنے کو کھا، اس کے بعد انہوں نے مجھے تسبیح پر اس وظئفہ کی حاضری کا طریقہ بتایا،اوراب میں اس تسبیح پر حاضری کرتا ہوں اور اس طرح لوگوں کا جادو اور بندش وغیرہ کاٹتاہوں فی سبیل اللہ،اور لوگوں کو شفاء بھی مل جاتی ہے۔اپ میرے اس عمل کے بارےمیں کیا کھتے ہیں،یہ صحیح ہے؟

جواب

بسم اللہ کے پڑھنے سے علاج کرنے میں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ تسبیح پر وظیفہ کے ذریعے حاضری کا طریقہ اور جادو کاٹنے کا عمل کیسا ہوتاہے اس کی وضاحت کے بعد جواب معلوم کرسکتے ہیں فقط واللہ اعلم۔



📌فتوحات کا لاثانی عمل📌


فتوحات کا لاثانی عمل
بسم اللہ شریف کا یہ عمل تسخیر خلائق اور فتوحات کا لاثانی عمل ہیں، ایسے اعمال عاملین وکاملین کی برسوں خدمت کرنے کے بعد بھی نہیں ملتے،
خوش نصیب شخص ہی اس عمل کو کرے گا،
اول بسم اللہ شریف کی زکات پانچ چلّوں میں ادا کریں،
فوائد عمل
(1)ہر طرح کے روحانی وجسمانی امراض کے علاج کے لئے بسم اللہ شریف کا دم قوی الاثر ہوگا،
(2)بعض مفسرین کہتے ہیں کہ بسم اللہ شریف ہی دراصل اسم اعظم ہے،
(3)حاملِ عمل کی رزق وروزی میں بے انتہا برکت ہو
(4)تسخیر خلائق حاصل ہو،
(5)اس عمل کا عامل سیفِ زبان اور سیفِ قلم ہوجاتا ہے
(6)اگر بندشِ نکاح، واولاد یا کاروبار ہو تو وہ بھی ختم ہو جائے،
(7)ہر طرح کے جادو جنات اور روحانی وجسمانی امراض کا خاتمہ ہو،
(8)عامل بسم اللہ شریف محبوب خلائق ہو،
(9)اگر کسی خاص مقصد کے لئے یہ عمل کیاجارہا ہوں تو وہ کام پائے تکمیل کو جلد پہنچے،
🔹🔶طریقہ عمل  🔶🔹
اس عمل کے لئے سب سے موضوع وقت ماہ رجب، شعبان، رمضان المبارک، شوال، ذوالقعدہ ہے،
کسی بھی اسلامی ماہ کے نوچندی جمعرات، اتوار، یا پیر کی شب سے عمل شروع کریں،
ایک چلّے کے دنوں کی تعداد کم از کم 21یوم ہیں اور زیادہ سے زیادہ 40یوم ہے،
اگر 21یوم کا چلّہ مکمل کرنے کا ارادہ ہو تو بسم اللہ شریف کی سوا لاکھ کی تعداد کے حساب سے روزانہ 5950مرتبہ پڑھے، 21یوم میں سوالاکھ کی تعداد مکمل ہو جائے گی
اور اگر 40یوم میں ایک چلّہ مکمل کرنے کا ارادہ ہو تو روزانہ 3125روزانہ پڑھنا ہوگا، تو 40یوم سوالاکھ کی تعداد مکمل ہو جائے گی،
🔹🔸چلہ اول  🔸🔹
میں سوالاکھ مرتبہ،، بسم اللہ الرحمن الرحیم ،،خاص حق تعالیٰ کی رضا کے واسطے پڑھے،
اور چلے کے اختتام پر سات رنگہ مٹھائی نابالغ بچوں میں تقسیم کریں، جب چلہ اول مکمل ہو جائے تو بغیر کسی ناغہ اور وقفے کے اگلے روز سے ہی🔹دوسرا چلہ شروع کرے، دوسری مرتبہ پھرسوالاکھ کی تعدادبسم اللہ الرحمن الرحیم کی مکمل کرے، اور اس کا ثواب روزانہ نبی الرحمہ شافع محشر کی روح اقدس کو پہنچائے،
🔸پھر تیسرا چلہ🔸 سوالاکھ بسم اللہ شریف کا حسبِ سابق اگلے روز سے ہی بغیر کسی وقفے اور ناغے کے شروع کریں، اور اس کا ایصالِ ثواب اہل بیت، آلِ رسول، اور تمام اولیآء کرام کی کی روح کو بخش دے،
اب 🔸چوتھا چلہ🔸
سوالاکھ بسم اللہ شریف کی پوری کرے اور اس کا ثواب اپنے مرشد (استاد)کو اور اب تک فوت شدہ تمام مسلمان مرد وزن کی روح کواور جس شخص نے سے یہ عمل پڑھنے کا طریقہ ملا یعنی اپنے روحانی رہبر واستاد کو بخش دے،
🔸پانچواں چلہ🔸اپنے جائز اور خاص مقاصد کے حصول کے واسطے پڑھے،،
جو کوئی خوش نصیب 5چلے اس طریقے سے پورے کرے گا وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کا پورا عامل بن جائے گا،
اب بعد از زکات عمل کو قابو میں رکھنے کے لئے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو روزانہ 66مرتبہ پڑھا کرے، 


Thursday 30 August 2018

amal 4

سحر کی دو سخت اقسام … معیادی سحر اور سحر بذریعہ جنات

    یہ دونوں اقسام سحر کی سخت اقسام ہیں۔ دونوں کے بارے میں تفصیل درج ذیل ہے:
معیادی سحر :    معیادی سحر سے مراد وہ جادو ہے، جو ایک خاص مدت کے لئے ہوتا ہے۔ اس میں جو جنات بھیجے جاتے ہیں، وہ خاص مدت میں اپنا مقصد پوراکرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ یہ عام جنات نہیں ہوتے، بلکہ سخت قسم کے جنات ہوتے ہیں۔
علاج:    معیادی سحر کے علاج میں عامل کو مریض کا بہت خیال رکھنا چاہئے۔ یہ عموماً بیمار کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ اور مریض بڑی تیزی کے ساتھ بیمار ہوتا چلا جاتا ہےیا اس کا نقصان ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس لئے جس مقصد کے لئے سحر کیا گیا ہے، اسی مقصد کے لحاظ سے سحر ختم کرنے کا بڑا عمل کیا جائے۔
جناتی جادو:    جناتی جادو سے مراد وہ جادو ہے، جو جنات مریض پر کرتے ہیں۔ یعنی جنات میں جو عامل (جادوگر) ہیں، وہ عمل کرتے ہیں۔ یہ سب سے خطرناک قسم ہے کیونکہ عامل جن سے لڑنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ اس لئے چھوٹے عاملین کو ہر گز اس طرح کے مریض کا علاج نہیں کرنا چاہئے ورنہ جن عامل اس کو نقصان دینے کے ساتھ ساتھ اس کے عمل بھی خراب کر دیتا ہے۔
علاج:    جناتی جادو کا علاج کرنے کے لئے کئی کلاموں کو استعمال کرنا پڑتا ہے۔ کبھی کسی کلام کا وار کیا جاتا ہے، کبھی کسی کلام کا تاکہ جب تک مخالف جنات پہلے کلام کی کاٹ کریں، دوسرا کلام سامنے کھڑا ہو۔ اور مریض کو بھی صبر و استقامت کے ساتھ چلنا پڑتا ہے۔ تب کہیں جا کر کامیابی ملتی ہے۔

جادو کے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنا صرف اہل کو سکھائیں ---- خالد مقبول

    جادو کے متاثرہ مریضوں کے علاج میں بہت احتیاط کی ضرورت ہو تی ہے۔ جس طرح جنات کے متاثرہ مریضوں کے علاج میںاحتیاط کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے کچھ زیادہ جادو میں ضرورت ہوتی ہے۔ جنات تو زیادہ تر ظاہری نقصان دیتے ہیں۔ لیکن جادو ظاہری کے ساتھ ساتھ باطنی نقصان بھی بہت دیتا ہے۔ اور چونکہ جادو میں جنات ، جادوگر اور اس کے کلاموں سے واسطہ پڑتا ہے، اس لئے احتیاط کی بھی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ جادو کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے مخالف عامل کے عمل خراب کرے یا ضائع کردے۔ جس طرح ایک کمپیوٹر میں وائرس آ جاتا ہے۔ اب کمپیوٹر بھی موجود، چلتا بھی ہے، مگر وائرس کی وجہ سے اس کی کارکردگی ٹھیک نہیں۔ کبھی بالکل کام نہیں کرتا۔ کبھی کم ، اور کبھی صحیح اور غلط ملا جلا۔ اسی طرح اپنے عمل کا بھی سمجھیں۔ عمل میں کئی دفعہ جادو جاتے جاتے کوئی وائرس چھوڑ جاتا ہے جو اس عمل کو فوراً یا کچھ دیر میں ناقص کر دیتا ہے۔ یہ کام جنات کے علاج میں بہت کم ہوتا ہے اور جادو میں بہت زیادہ۔
    چونکہ جنات نمبر کے مضمون میں تفصیلاً یہ مضمون جنات کے حوالے سے بتایا گیا تھا،اس لئے جنات کا بیان دوبارہ نہیں کیا جائے گا، وہیں دیکھ لیاجائے۔جنات نمبر اپریل2011 کا شمارہ ہے۔
     جادو میں جنات اور جادوگر، دونوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ جادوگر اور جادو سے بھیجے ہوئے جنات کے بارے میں چند گذارشات ہیں۔
    کسی بھی جادوگر کے کئے ہوئے جادو کا علاج کرنے کے نتیجہ میں آپ کی دشمنی جنات کے ساتھ ساتھ اس جادوگر سے بھی ہو جاتی ہے۔اگر جادوگر ماہر ہو اور عمل بھی مضبوط ہوں تو زندگی ایک عذاب بن جاتی ہے۔ اس کے کئے ہوئے جادو کی کاٹ کے نتیجے میں وہ ذاتیات پر اتر آتا ہے۔ اور پھر مسلسل جادو اور جنات کو بھیجتا ہے۔ وہ گھر میں آکر جگہ جگہ تعویز دباتے ہیں،
ہڈیاں، مٹی، خون وغیرہ دباتے اور پھینکتے ہیں۔ کھانے میں غلیظ چیزیں ڈالتے ہیں۔ جو کلام گھر میں پڑھا جاتا ہے، اس کی کاٹ پڑھ پڑھ کر کرتے ہیں۔ کبھی بالکل ساتھ ہی پڑھتے ہیں، اور کلام کو ختم کر دیتے ہیں۔ گھر والوں پر جادو کے کلام کا دم کرتے ہیں۔ جو جو تعویز لگائے ہوں یا پہنا ہو، اس پر پڑھائی کرکے کاٹتے ہیں۔ پورے گھر میں گندگی چھڑکتے ہیں تاکہ نورانی کلام زیادہ سے زیادہ دور ہو اور فائدہ نہ کرے۔ الغرض بہت الٹے کام کرتے ہیں۔
    یہ کام وہ مریضوں کاہاں ہی نہیں، عاملین کے ہاں بھی کرتے ہیں۔ کیونکہ ایسے عامل بہت ہی کم ہیں جن کی حقیقت میں ایسی حفاظت ہو جیسی بڑے لوگوں کے ہاں یا حساس جگہوں پر ہوتی ہے۔ باقاعدہ گارڈز کھڑے ہوتے ہیں۔ آنے والے کی تلاشی لی جاتی ہے۔ پھر اجازت ملنے پر وہ آتا ہے۔ یہ صرف بڑے درجہ کے عاملین کو ہی نصیب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سب مخلص اور لالچ سے پاک اور باطنی اصلاح شدہ عاملین کو ایسی حفاظت سے نوازے۔ آمین
    جنات کے مقابلے میں جادو کی کاروائیاں بہت سخت ہو سکتی ہیں۔ اس لئے کسی بھی ایسے انسان کو سکھانا، جو اتنا بوجھ نہیں اٹھا سکتا ہو، ایک ایسے راستے پر ڈالنا ہے جس میں اس کا نقصان لازم ہے۔ بہتر ہے کہ سکھایا جائے مگر ہر کسی کا علاج کرنے سے منع کر دیا جائے۔ اپنا اور گھر والوں کا علاج کرے۔ کیونکہ کسی کا بھی علاج کرنے کا مطلب اس پر مسلط جنات، جادو کے بھیجے ہوئے جنات اور جادوگر… سب سے دشمنی مول لینا ہے۔ اور مریض بھی کئی دفعہ پورا علاج نہیں کرواتے۔ عین لڑائی میں عامل کا ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔ جس کے لئے لڑ رہے تھے، وہی غائب ہو جاتا ہے۔ اس لئے بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔اللہ تعالیٰ سمجھ عطا فرمائیں۔ آمین

عاملین کا طریقہ یا اللہ جل شانہ کا طریقہ؟----خالد مقبول

    موضوع پڑھ کر تھوڑی حیرت تو یقیناً ہوئی ہوگی۔ ہونی بھی چاہئے کیونکہ یہ موضوع ہی بہت اچھوتا ہے۔ مگر ایک ایسی حقیقت ہے، جس سے بہت سے لوگوں نے نظریں چرائی ہیں۔ بہت سے صاحبِ علم لوگوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ یہ مضمون خاص ان لوگوں کے لئے ہے جو عاملین کے اور عملیات کے مخالف ہیں۔ جو جادو کے علاج کے طریقۂ کار کے مخالف ہیں۔ جو تشخیص، جادوگر اور جادو کروانے والے کے نام پتہ کرنے، جادو کس چیز پر ہوا اور کہاں دفن ہے وغیرہ جیسے سوالات کے مخالف ہیں۔
    نبی کریم ﷺ پر جادو ہوا اوریہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ اگرچہ کئی حضرات نے اس بارے میں مختلف تاویل کی ہے، لیکن حقیقت یہی ہے کہ جادو ہوا۔ اور اس کا اثر کئی دنوں تک رہا۔ جادو کے بارے میں بات کرنا مقصد نہیں، جادو کے طریقۂ علاج کے بارے میں بات کرنا مقصد ہے۔
    اللہ تبارک و تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر سے جادو کو ختم کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا؟ غور سے ملاحظہ فرمائیے:
    نبی کریم ﷺ کو ایک خواب آتا ہے اور دیکھتے ہیں کہ دو فرشتے آپس میں باتیں کر رہے ہیں۔ ان میں سوال و جواب ہو رہا ہے۔
۱)  سب سے پہلا سوال یہ ہوا کہ آپﷺ کو کیا ہوا ہے؟جواب دیا گیا کہ جادو۔
۲)  دوسرا سوال یہ ہوا کہ کس نے جادو کیا ہے؟ جواب دیا گیاکہ لبید بن عاصم اور اس کی بیٹیوں نے۔
۳)  تیسرا سوال ہوا کہ کس چیز پر ہوا ہے؟ جواب دیا گیا کہ آپﷺ کے بالوں پر۔
۴)  چوتھا سوال یہ ہوا کہ کہاں دفن ہے؟ جواب میں جگہ بتائی یا دکھائی گئی۔
    پھر آپﷺ چند صحابہ کے ساتھ اس جگہ پر صبح تشریف لے گئے۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ایک اور صحابی کنویں کے اندر اترے اور ایک کنگھا نکالا جس پر آپ ﷺ کے بال لپٹے ہوئے تھے اور ان میں گرہیں لگی ہوئی تھیں۔ پھر سورئہ فلق اور سورئہ ناس کی تلاوت کی گئی تو ہر آیت پر ایک گرہ کھلتی گئی۔
    معوذتین کا شانِ نزول آپ حضرات نے ملاحظہ فرمایا۔ اب غور کریں کہ
۱)  پہلا سوال کیا تشخیص کرنا نہیں کہ مریض کو کیا ہے؟یہی تو عامل بھی کرتا ہے۔
۲)  دوسرا سوال جادوگر کا پتہ کرنا ؟یہ بھی عامل پتہ کرتا ہے۔
۳)  تیسرا سوال جادو کس چیز پر کیا گیا ہے؟یہ بھی عامل پتہ کرتا ہے۔
۴)  چوتھا سوال کہ جادو کہاں دفن ہے؟یہ بھی عامل پتہ کرتا ہے۔
    ان سوالات پر غور کرینگے تو بات واضح سمجھ میں آ جائے گی۔ ایک ماہر عامل جو طریقہ اپناتا ہے، یہ وہی طریقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ کے علاج کے لئے اختیار فرمایا۔ اب قرآن و سنت سے ثابت کرنے کی ضرورت نہیںکہ حدیث دکھاؤ جس میں تشخیص کی گئی ہو یاجادوگر کون ہے یا جادو کس چیز پر ہوا ہے،ا سے معلوم کیا گیا ہو وغیرہ وغیرہ۔
    یہ کہنا درست ہوگاکہ عامل اللہ کے منتخب کردہ تشخیص کے طریقے پر کام کرتا ہے۔ رہی بات کہ عاملین نے غلط طریقے اختیار کئے ، یہ ان کی غلطی ہے۔ مگر مطلقاً تمام طریقے کو غلط کہنا بالکل صحیح نہیں۔
    اپنی سمجھ کے مطابق لکھ دیاہے۔ اللہ کرے کے میرے لکھنے کا مقصد صحیح طورپر پڑھنے والے کے ذہن میں بیٹھ جائے۔ اور وہ فضول کی مخالفت ترک کرکے حقائق پر بات کریں۔ آمین

دینی اداروں پر ہونے والےسحر و جادو کے توڑ کا مجرب عمل --ابو نافع

    آج کل یہ مصیبت بہت زور پکڑ گئی ہے۔ مسلکی اختلافات کی بناء پر ایک دوسرے پر عمل کروائے جاتے ہیں۔ عموماً اہل حق اس کی زد میں بہت رہتے ہیں۔ باطل ان پر جادو کرواتا رہتا ہے۔ چند علامات یہ ہیں:
     مدرسہ میں بچوں کی تعداد میں کمی،غصہ کی زیادتی ، پڑھائی کا دل نہ کرنا، پڑھانے کا دل نہ کرنا، گناہوں کی طرف رغبت، نماز و قرآن سے دوری، سنت سے بیزاری،قرآن یا ذکر نہ کر سکنا، نیک کام ہوجائے تو گناہ کا کام لازمی ہوجانا، حافظے کی کمزوری اور مختلف بیماریاں کا شکار رہنا،  معاونین کا تعاون سے انکار یا بہت کم کرناوغیرہ وغیرہ۔
    جس طرح بیماری لگ جائے تو اس کا علاج کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح جادو ہو جائے تو جادو کا بھی علاج کیا جاتاہے۔ پتہ نہیں ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جن کے مدارس پر جادو ہو اور واضح علامات بھی ہوں، پھر بھی جادو کے علاج کی طرف کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں۔ شاید یہ بھی جادو کا ہی اثرہو۔
    خیر ایک علاج تحریر کر رہا ہوں۔ جو لوگ محنت سے کر گئے، وہ فائدہ خود دیکھیں گے۔
    یہ عمل طاق عدد افراد کریں۔ سب بالغ ہوں۔ بعد نماز عشا ء دورکعت نماز حاجت پڑھیں اور سات مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر اپناحصار کر لیں ۔
    پھر سفید چادر بچھا کر سفید کپڑے پہن کر اس پر بیٹھیں۔ خوشبو کپڑوں پر بھی لگائیں اور جگہ پر بھی جلائیں۔ بہتر ہے کہ بخور جلائیں۔ اگر بتی سے وہ فائدہ کبھی نہیں ہوتا جو بخور سے ہوتا ہے۔ پھر سب لوگ درود شریف گیارہ گیارہ بار پڑھ کر ترتیب سے گھٹلیوں پر پڑھیں۔ جب سب ایک کلام پڑھ چکیں تو دوسرا شروع کریں۔
    ۱)  آیت الکرسی             تین سو تیرہ مرتبہ
    ۲)  سورئہ کافرون            تین سو تیرہ مرتبہ
    ۳)  سورئہ اخلاص             تین سو تیرہ مرتبہ
    ۴)  سورئہ فلق                تین سو تیرہ مرتبہ
    ۵)  سورئہ ناس                تین سو تیرہ مرتبہ
    ۶)  لاحول ولا قوۃ الا باللہ        گیارہ سو مرتبہ
    ۷) اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم    گیارہ سو مرتبہ
    ۸)  حزب النصر            فی فرد تین مرتبہ 
    آخر میں گیارہ بار درود شریف سب پڑھنے والے پڑھ کر ڈھیر سارے پانی ، چینی ، نمک اور بخور یا اگربتیوںپر دم کریں اور پڑھنے والوں میں جو بزرگ ہوں، وہ  دعاکروائیں۔اکتالیسدن کا عمل ہے ۔
    چینی اور نمک کھانے میں استعمال کریں۔ پانی دن میں ہر نماز کے بعد دوا کے طورپر تین گھونٹ پئیں۔ اس پانی میں کوشش کریں کہ دوسرا پانی نہ ملائیں۔ جو افراد زیادہ متاثر ہوں، ان کو زمین پر کھڑا کر کے ان کے اوپر یہ پانی بہایا جائے۔ جگہ ایسی ہو کہ پانی نالی میں نہ جائے۔ کپڑے پہنے ہوئے پانی بہایا جا سکتا ہے۔ سر ننگا رکھیں۔ پانی بہانے کے بعد دوسرا کپڑے تبدیل کرلیں۔ اتارے ہوئے کپڑے دھو کر استعمال کریں۔ جن بچیوں کو حیض کے دن ہوں، وہ غسل والا عمل نہ کریں۔
    نیز سپرے والی بوتلوں میں پانی لے کر تمام دیواروں اور کونوں میں چھڑکا جائے۔یہ عمل صبح اور مغرب کے بعد کیا جائے۔پانی چھڑکنے کے بعد دھونی دی جائے۔
    انشاء اللہ جو محنت کرینگے، جادو اور سحر سے نجات پائیں گے اور ان کے مخالفین اپنے منہ کی کھائیں گے۔
    ممکن ہے کہ عمل کے دوران پڑھنےوالوں کو تکلیف بڑھ جائے۔ صبر کریں اور کسی اچھے عامل کی نگرانی میں یہ عمل کریں۔

سخت جادو اور جنات کو جلانے والا ’’کڑاہی‘‘کاخاص عمل ---مولاناابو نافع

    یہ کڑاہی والا عمل اس وقت کیا جائے، جب دوسرے اعمال سے علاج کرلیا جائے اور معاملہ کسی طرح نہ سنبھلے۔ کیونکہ اس عمل سے کثیر تعداد جنات بھی جل جاتی ہے۔ قبیلے کے قبیلے جل جاتے ہیں۔ عامل کی اپنی طاقتیں بھی جل جاتی ہیں۔ اس لئے ایسے بڑے اعمال کرنے میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔ ان اعمال کی رجعت بھی سخت ہوتی ہے۔ بغیر اجازت کرنی کی ہرگز اجازت نہیں۔ جو صاحب کرینگے، خود ذمہ دار ہونگے۔
تیل کی تیاری  :    سرسوں کا تیل بیس لٹر لے لیں۔اس پر درج ذیل کلام اس کی مخصوص تعداد کے ساتھ گیارہ یوم دم کریں۔ کڑاہی کا تیل تیار ہے۔
    ۱)  سورئہ مزمل بامؤکل ………گیارہ مرتبہ
    ۲)  سورئہ فیل بامؤکل ………اکتالیس مرتبہ
    ۳)  آیت قطب بامؤکل………اکتالیس مرتبہ
    ۴)  چہل کاف بامؤکل………اکتالیس مرتبہ
    ۵)  افحسبتم تاالراحمین………اکتالیس مرتبہ
خاص بتیوں کی تیاری  :      خاص بتی بڑی ہونے کی وجہ سے نہیں دی۔ جس کو لینی ہو ، ادارے سے لے سکتا ہے۔ سات بتیاں مریض اپنے جسم سے اچھی طرح ملے۔ پھر ایک ایک بتی کو روئی کا پیڈ بنا کر پہلے روئی کی تہہ نیچے لگائیں۔ پھر اوپر بتی رکھیں۔ پھر اوپر تہہ لگائیں۔ اس طرح سات بتیاں بنائیں۔ یہ بتیاں کڑاہی میں علیحدہ علیحدہ رکھی جائیں گی۔کڑاہی بڑی والی لینی ہے ۔
    کڑاہی میں بتیاں رکھنے کے بعد تیل ڈالیں۔ اور اس تیل پر سورئہ ھود ایک بار مکمل پڑھ کر دم کریں۔پھر اس کڑاہی کو جلائیں۔ وقتاً فوقتاً روئی کے گولے کو پٹرول میں بھگو کر اس کڑاہی میں ڈالتے جائیں۔یہ عمل مریض کے گھر کھلی جگہ کریں۔ یعنی صحن یا ّآسمان ہو۔ اس میں آگ تیز ہوتی ہے۔ گھر کے اندر کرنے سے آگ لگنے کا خطرہ ہے۔
    عمل سے قبل پانچوں اعمال کے جنات سے رابطہ کرکے اپنے ساتھ کر لیں۔تصور کریں کہ مریض کے اندر سے تمام مرض، اثراتِ بد، جنات ، جادو، نظرِ بد، شیاطین
وغیرہ نکل نکل کر کڑاہی میں جل رہے ہیں۔مریض کو بھی یہی تصور کرنے کا کہیں اور اپنے جنات کو بھی کہیں کہ درج بالا تمام اثرات مریض کے اندر سے نکال کر کڑاہی میں جلا دیں۔کڑاہی جلتے وقت مسلسل کوئی ساتھی سورئہ قریش پڑھتا رہے۔
مریض کی نظر کھولنا
    مریض کی نظر کھولنے کے لئے درج ذیل عمل کڑاہی جلتے وقت مریض کی آنکھوں پر دم کریں تاکہ اس کی نظر کھل جائے اور مریض اس عمل کی حقیقت اپنی آنکھوں سے دیکھے۔ اگر مکمل عمل کے بعد بھی نظر نہیں کھلی تو گھبرائیں نہیں، عمل کا فائدہ ہوگا۔ عمل یہ ہے
    و لقد علمت الجنۃ …… لمحضرون  (صافات:158)
    فکشفنا عنک غطائک … حدید  (ق:22)
    درج بالا آیات سات سات بار پڑھ کر مریض کی آنکھوں پر دم کریں۔ ہر آیت کے تین دم ہونگے۔ کسی بھی وقت نظر کھل گئی تو مزید دم نہ کریں۔ اگر اس سے بھی نہ کھلے تو بدوح کا خاص تعویز مریض اپنے دائیں داڑھ میں دبائے۔ آپ ا ٰمنت باللہ کا عمل پڑھ کر حکم لگائیں کہ مریض کی نظر اس عمل کے لئے کھولو۔ اگر نہ کھلے تو بائیں داڑھ میں دبوائیںاور پھر عمل پڑھ کر حکم لگائیں۔پھر بھی نہ کھلے تو  چونتیس کے تین نقش لکھ کر ان پر دونوں آیات سات بار، چہل کاف اور امنت باللہ سات  سات بار پڑھ کر دم کریں اور مریض اپنی آنکھوں سے مل کر جلائے۔اس طرح تینوں نقش جلائے۔ اگر پھر بھی نہ کھلے تو چھوڑ دیں اورباقی عمل پورا کریں۔
جنات کا حاضر ہونا
    جنات اور جادو کڑاہی میں جلتے رہیں گے۔مریض کی نظر کھلنے پر اس کو یہ سب نظر آئے گا۔ اگر کوئی سرکش جن ایسا آئے جو کڑاہی میں تو آ جائے لیکن جلے نہیں اور عمل پڑھے یا اپنے ساتھیوں کو بلائے تو اس کی زبان بند کرنے کے لئے یہ آیت سات بار پڑھ کر انگلی کا اشارہ کرکے تصور میں اس کا منہ سی دیں۔اور طاقت بھی بند کر دیں کہ مزید نہ آئے۔ آیت یہ ہے:
    الیوم نختم ……یکسبون  (یس:65)
جنات کا نہ جلنا  :  اگر پھر بھی جن یا جنات نہ جلیں تو اساتذہ سے رابطہ کرکے بڑے جنات بلوائے جائیں۔ یا پھر چند ساتھی مل کر اپنے اپنے بڑے اعمال پڑھنا شروع کر دیں۔ انشاء اللہ بڑے سے بڑا جن بھی جل جائے گا۔
    اس کے بعد اپنے جنات کو پیغام دیں کہ مزید مقابلے کے لئے آنے والے جنات اور جادوگر کی تمام طاقتوں کو پیچھے جا کر ختم کرو۔ مریض کی نظر کھلی ہوگی تو اس کو باقاعدہ منظر نظر آئے گا کہ جنات پیچھے جا رہے ہیں اور مخالف جنات اور جادوگر کا مقابلہ کر رہے ہیں۔اس وقت سورئہ فیل کا نقش کڑاہی میں ڈالیں۔ اور سورئہ فیل اکتالیس بار پڑھیں۔ ترمیھم پر قطع اعضاء کا تصور کریں اور ماکول پر عمل کی واپسی کا۔اس طرح تین بار کریں۔مریض اور کڑاہی پر دم کریں۔
    مریض کو باقاعدہ یہ احساس ہوگا کہ اس کا جسم ہلکا ہو گیا ہے۔ اور جسمانی اور روحانی طورپر بہت بہتر محسوس کر رہا ہے۔ اگر نظر کھلی ہو گی تو معاملہ صاف نظر آئے گا۔ اگر پھر بھی کچھ علامات برقرار رہیں تو عمل جاری رکھیں۔ عمل کے ختم پر یہ آیت پڑھ کر مریض کا رابطہ کڑاہی سے ختم کروا دیں۔ کڑاہی دھو کر گھر میں استعمال کی جا سکتی ہے اور دوبارہ عمل بھی کیا جا سکتا ہے۔ باقی چیزیں دفن کر دیں۔ آیت یہ ہے:
    ختم اللہ علی  ……عظیم  (بقرہ:7)
    مریض کو تیل، پانی وغیرہ دم کرکے علاج بھی دیں۔
نوٹ  اس  عمل کا عامل بننا چاہیں، وہ ادارے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

خطرناک حالت والے مسحور کا علاج ---مولانا عارف صاحب

    اگر جادو کی وجہ سے مسحور شدید بیمار ہو گیا ہو اور اس کی حالت بہت نازک ہو گئی ہو تو اس مریض پر سات بار منزل اس طرح پڑھی جائے کہ ہر بار منزل ختم ہونے کے بعد آیات شفا ء سات سات بار اورآیت مبارکہ
    وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۖ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي ۖ قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِّنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا ۚ وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (بقرہ:۲۶۰)
    اکتالیس بار اور آخر میں ہفت سلام سات سات بار پڑھ کر دم کریں ۔ ہر دفعہ منزل سے شروع کر کےہفت سلام کے بعد دم کریں ۔ پانی ،تیل، نمک، چینی اور مریض کی ادویہ پر بھی دم کریں ۔ انشاء اللہ سات دن کے دم سے مریض چار پائی سے اٹھ بیٹھے گا۔

سخت جادو کے توڑ کے لئے کالے بکرے کامجرب عمل ------مولانا عارف صاحب

    حد سے زیادہ مایوس اور لاعلاج مریض (خواہ جادو کی وجہ سے بیمار ہو یاویسے جسمانی مریض ہو )کے لئے یہ ایک انتہائی مجرب عمل ہے ۔ ایک کالا بکر الا کر تین دن کے لئے اسے گھر میں باندھ لیں ۔ کاغذ کے تین پر چوں پر اسم الٰہی اَلْمُمِیْتُ چار چار بار لکھ کر ان کاغذ وں پر یَامُمِیْتُ چار سو نوے (۴۹۰)بار پڑھ کر دم کریں ۔ مریض پربھی دم کریں اور اس نیت سے کریں کہ جو مرض، سحر ، آسیب ، مسان وغیرہ مریض پر مسلط ہے، اسے اللہ تعالیٰ موت سے ہمکنار کر دیں ۔
    پھر یہ تینوں پر چے پانی کی ایک بالٹی وغیرہ میں ڈال دیں اور یہ پانی بکرے کو پلائیں دیں۔ اس پراس پانی کے چھینٹے بھی ماریں اور اس کے لئے جو گھاس چارہ وغیرہ لائیں ،اس پر بھی اس پانی کے چھینٹے ماریں ۔
    مریض پر جس قدر شیطانی اور سحری اثرات زیادہ ہوں گے ، بکرا اسی قدر پانی پینے سے انکار کر ے گا اور چھینٹے مارنے پر چیخ وپکار کر ے گا۔ اگر آپ دیکھیں کہ تعویذ والا پانی بکرا بالکل نہیں پی رہا اور اتنا وقت گذر گیا ہے کہ اب اگر اسے پانی نہ پلایا گیا تو وہ مر جائے گا ، تو اس صورت میں اسے عام نلکے کا پانی پلا سکتے ہیں ۔ لیکن اس پانی کے چھینٹے ہر صورت اس پر مارنے ہیں ۔ اس پر وہ جتنی چیخ وپکار کرے، اس کی پرواہ نہ کریں ۔
    تینوں دن یہ عمل دن میں تین تین بار دھرائیں ۔ اس طرح کل نو دفعہ مریض پر دم بھی ہوگا اور تینوں تعویذ وں پر بھی دم ہوگا۔ چوتھے دن بکرے کوذبح کر کے اس کا سر جسم سے الگ کرلیں۔ اور سر اور دھڑ دونوں کسی ویرانے میں گڑھا کھود کر دفن کر دیں ۔ اس بکرے کا گوشت کسی انسان یا جانورکو نہ کھانے دیا جائے ۔ اس کی تدفین کے ساتھ ہی مریض کی صحت مندی کے آثار نمایاں ہو نا شروع ہو جائیں گے ۔
(یہ عمل مبتدی عامل اور عوام کے لئے نہیں، صرف ماہرعامل ہی کرے۔ع)

کالی ماتا کے وار کا توڑ -----ابن نظامی

    اگر کالی ماتا کے کسی بھگت یا پجاری کی جانب سے کسی پر سخت ترین سفلی وار کیا گیا ہو جسے ہندی میں کالی مرن بھگت بھینٹ کہا جاتا ہے اور اس سے کسی کی جان چلے جانے کا خطرہ ہوتو عامل کامل اس کا علاج ذیل طریقے سے کرے۔
    اس مقصد کے لئے لوبان کی کافی مقدار، اگربتیاں198عدد اور پانی مناسب مقدار میںعامل اپنے پاس رکھے اور پھر مریض کے گرد حصار قائم کرے ۔
    سب سے پہلے سات عدد سادہ گتے کے چھ انچ مربع ٹکڑوں پر یاجبار یاقھار موٹا کر کے لکھیں اور مریض کے کمرے کی دیواروں ، دروازے اور چھت پران ٹکڑوں کو اس طرح لگائے کہ جس طرح بھی مریض نگاہ دوڑائے، اسے یہی اسمائے الٰہی نظر آئیں ۔
    اب لوبان ، اگر بتیوں اور پانی پر ذیل کی سورہ ہائے مبارکہ ورد بہ تعداد ذیل کر کے دم کیا جائے ۔
    ٭    اول وآخر درود پاک         (ایک سو ایک مرتبہ )
    اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَّ بَارِکْ وَسَلِّمْ اَلْفَ اَلْفَ مَرَّۃٍ وَ اَلْفَ اَلْفَ ذَرَّۃٍ سَیِّدِ الْقَاھِرِیْنَ عَلٰی اَعْدَآئِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
    ٭اسم الٰہی یَا جَبَّارُ یَا قَھَّارُ         (گیارہ سومرتبہ)
    ٭سورئہ فلق بہ طریق ذیل         (ایک ہزار مرتبہ )
    قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَق ٭مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ٭کُلُّ الْخَبَائِثِ اِبْلِیْسَ شَرِّ کُلُّ ذُرِّیَاتِ اِبْلِیْسَ٭وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَب ٭وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ ٭ وَ مِنْ شَرِّحَاسِدٍ اِذَا حَسَدْ
    ٭سورئہ الناس بہ طریق ذیل             (ایک ہزارمرتبہ )
    قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ٭مَلِکِ النَّاسِ ٭اِلٰہِ النَّاسِ٭مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ٭کُلُّ خَنَّاسِ اِبْلِیْسَ وَ ھَارُوْتَ وَ مَارُوْتَ وَ
دِیْوِیَّانِ وَ دِیْوَتَانِ وَ فِرْعَوْنِ وَ ھَامَانِ وَ شَدَّادِ وَ نَمْرُوْدِ نَارِیَہ ٭ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ کُلُّ ذَرَّۃٍ خَنَّاسِ ٭اَلَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ ٭ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ٭
    ٭سورئہ کوثر بہ طریق ذیل         (تین سو تیس مرتبہ )
    اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرْ ٭فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انْحَرْ ٭اِنَّا شَانِئَکَ ھُوَ الْاَبْتَرْ ٭کُلُّ خَنَّاسِ الْاَبْتَرْ کُلُّ سِحْرً کَالِیْ مَاتَا اَبْتَرْ اَبْتَرْ اَبْتَرْ
    ٭حروف مقطعات         (ایک سو اکتالیس مرتبہ )
    الٓمٓ٭الٓمٓرٰ ٭الٓمٓصٓ ٭الٓرٰ ٭حٰمٓ ٭حٰمٓعٓسٓقٓ ٭کٓھٰیٰعٓصٓ٭ طٰہٰ ٭ طٰسٓ٭ طٰسٓمٓ ٭قٓ ٭صٓ ٭نٓ ٭ یٰسٓ٭
    اب اس پانی میں قدرے پانی سحر زدہ کو پلائیں اور بقیہ پانی سے سحر زدہ کو غسل کر وائیں۔ غسل کے دوران لوبان کی دھونی اس کے چاروں طرف سلگائیں۔ بعدازاں سات مرتبہ آیت الکرسی اور سات مرتبہ چہار قل پڑھ کر مسحور پر دم کریں ۔
    مسحور کو شام کو لوبان کی دھونی دیں اور اس کے کمرے میں صبح وشام اور رات کو دودو اگربتی جلائیں ۔چھ عدد روزانہ جلیں گی۔
    مریض کے گلے میں ذیل کا نقش زعفران وگلاب سے باوضو حالت میں سفیدکاغذ پر لکھ کر خوشبو لگاکر ڈال دیں ۔
    پانی پلانے اور نہانے کا عمل تینتیس روز تک جاری رہے گا۔ اسی طرح لوبان اور اگر بتی کا کام بھی اتنے ہی روز چلے گا۔
    انشاء اللہ تعالیٰ العزیز مریض اس عمل سے کالی ماتا کے پجاریوں اور بھگتوں کے سحر ی عملِ بد سےہمیشہ کے لئے محفوظ ومامون ہو جائے گا اور ان کا کیا ہوا سحر ان کی طرف واپس لوٹ کر انہیں نقصان پہنچائے گا۔
    نقش :


ایک عرب عامل کا جادو کے توڑ کے لئے مجرب عمل--ابو نافع

    " لَا اِلهَ اِلَّا اللهُ العَظِيْمُ الْحَلِيْمُ ، لَا اِلهَ اِلَّا اللهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمُ ، لَا اِلهَ اِلَّا اللهُ ربُّ السَّمٰوَاتِ وَ رَبُّ الْاَرْضِ ، وَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيْم "
    " بِسْمِ اللهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِه شَيءٌ فِي الْاَرْضِ وَ لَا فِي السَّمَاءِ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْم " (تین مرتبہ)
    " اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ  التَّامَّاتِ  مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ "
    " اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ  مِنْ غَضَبِه وَعِقَابِه وشَرِّ عِبَادِه  وَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِيْنِ وَ اَنْ يَّحْضُرُوْنِ "
    "  اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ  مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَّ هَـآمَّةِ  وَ مِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَّآمَّـة "
     أعوذُ بِكلِمَاتِ اللهِ التامَّاتِ الَّتِي لا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ ولا فاجِرٌ ، مِنْ شرِّ ما خَلقَ وبَرَأَ وذرَأَ ومِنْ شَرِّ ما يَنزِلُ مِنْ السَّماءِ ، ومِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا ، ومِنْ شَرِّ ما ذَرأَ في الأرَضِ ومِنْ شَرِّ ما يَخْرُجُ مِنْهَا ، ومِنْ شرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ والنَّهَارِ ، ومِنْ شرِّ كلِّ طَارقٍ إلاّ طَارقاً يَطرُقُ بِخَيْرٍ يا رَحْمَن "
 أعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم
 بِسْمِ اللّهِ الرّحْمنِ الرّحِيم
     الْحَمْدُ للّهِ رَبّ الْعَالَمِينَ *  الرّحْمنِ الرّحِيمِ *  مَلِكِ يَوْمِ الدّينِ *  إِيّاكَ نَعْبُدُ وإِيّاكَ نَسْتَعِينُ *  اهْدِنَا الصّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ *  صِرَاطَ الّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِم وَلاَ الضّآلّينَ
    الَمَ *  ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لّلْمُتّقِين * الّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصّلاةَ وَممّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ *
والّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَآ أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَآ أُنْزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالاَخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ * أُوْلَئِكَ عَلَىَ هُدًى مّن رّبّهِمْ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
     اللّهُ لاَ إِلَهَ إِلاّ هُوَ الْحَيّ الْقَيّومُ لاَ تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَ نَوْمٌ لّهُ مَا فِي السّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأرْضِ مَن ذَا الّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاّ بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مّنْ عِلْمِهِ إِلاّ بِمَا شَآءَ وَسِعَ كُرْسِيّهُ السّمَاوَاتِ وَالأرْضَ وَلاَ يَؤُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيّ الْعَظِيمُ * لاَ إِكْرَاهَ فِي الدّينِ قَد تّبَيّنَ الرّشْدُ مِنَ الْغَيّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطّاغُوتِ وَيْؤْمِن بِاللّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىَ لاَ انفِصَامَ لَهَا وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ * اللّهُ وَلِيّ الّذِينَ آمَنُواْ يُخْرِجُهُمْ مّنَ الظّلُمَاتِ إِلَى النّورِ وَالّذِينَ كَفَرُوَاْ أَوْلِيَآؤُهُمُ الطّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مّنَ النّورِ إِلَى الظّلُمَاتِ أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ  "البقرة 255- 258"
 آمَنَ الرّسُولُ بِمَآ أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِن رّبّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلّ آمَنَ بِاللّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لاَ نُفَرّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مّن رّسُلِهِ وَقَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِير * لاَ يُكَلّفُ اللّهُ نَفْساً إِلاّ وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نّسِينَآ أَوْ أَخْطَأْنَا رَبّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَآ إِصْراً كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبّنَا وَلاَ تُحَمّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ أَنتَ مَوْلاَنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ   "البقرة 285- 286"
    وَاتّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشّيَاطِينُ عَلَىَ مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنّ الشّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلّمُونَ النّاسَ السّحْرَ وَمَآ أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلّمَانِ مِنْ أَحَدٍ
حَتّىَ يَقُولاَ إِنّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلّمُونَ مَا يَضُرّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الاَخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ "البقرة :102"
    وَأَوْحَيْنَآ إِلَىَ مُوسَىَ أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ * فَوَقَعَ الْحَقّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ * فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَانقَلَبُواْ صَاغِرِينَ * وَأُلْقِيَ السّحَرَةُ سَاجِدِينَ * قَالُوَاْ آمَنّا بِرَبّ الْعَالَمِينَ * رَبّ مُوسَىَ وَهَارُونَ  "الأعراف: 117 –122"
    وَقَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُونِي بِكُلّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ * فَلَمّا جَآءَ السّحَرَةُ قَالَ لَهُمْ مّوسَىَ أَلْقُواْ مَآ أَنتُمْ مّلْقُونَ * فَلَمّآ أَلْقُواْ قَالَ مُوسَىَ مَا جِئْتُمْ بِهِ السّحْرُ إِنّ اللّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنّ اللّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ * وَيُحِقّ اللّهُ الْحَقّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ  "يونس: 79- 81"
    قَالُواْ يَمُوسَىَ إِمّآ أَن تُلْقِيَ وَإِمّآ أَن نّكُونَ أَوّلَ مَنْ أَلْقَىَ * قَالَ بَلْ أَلْقُواْ فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيّهُمْ يُخَيّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنّهَا تَسْعَىَ * فَأَوْجَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مّوسَىَ* قُلْنَا لاَ تَخَفْ إِنّكَ أَنتَ الأعْلَىَ * وَأَلْقِ مَا فِي يَمِينِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوَاْ إِنّمَا صَنَعُواْ كَيْدُ سَاحِرٍ وَلاَ يُفْلِحُ السّاحِرُ حَيْثُ أَتَىَ  "طه 65-69"
    وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللّهُ إِحْدَى الطّائِفَتِيْنِ أَنّهَا لَكُمْ وَتَوَدّونَ أَنّ غَيْرَ ذَاتِ الشّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللّهُ أَن يُحِقّ الحَقّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ * لِيُحِقّ الْحَقّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ  "الأنفال: 7 – 8"
    وَقَدِمْنَآ إِلَىَ مَا عَمِلُواْ مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَآءً مّنثُوراً  "الفرقان: 23"
    قُلْ إِنّ رَبّي يَقْذِفُ بِالْحَقّ عَلاّمُ الْغُيُوبِ * قُلْ جَآءَ الْحَقّ وَمَا يُبْدِىءُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ "سبأ:48-49"
    وَقُلْ جَآءَ الْحَقّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقاً  "الأسراء:81"
    بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمّا تَصِفُونَ "الأنبياء :18"
    قَاتِلُوهُمْ يُعَذّبْهُمُ اللّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مّؤْمِنِينَ * وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوبِهِمْ وَيَتُوبُ اللّهُ عَلَىَ مَن يَشَآءُ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ "التوبة:14-15"
    يَأَيّهَا النّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مّوْعِظَةٌ مّن رّبّكُمْ وَشِفَآءٌ لّمَا فِي الصّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لّلْمُؤْمِنِينَ  "يونس: 57"
    وَأَوْحَىَ رَبّكَ إِلَىَ النّحْلِ أَنِ اتّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً وَمِنَ الشّجَرِ وَمِمّا يَعْرِشُونَ * ثُمّ كُلِي مِن كُلّ الثّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَآءٌ لِلنّاسِ إِنّ فِي ذَلِكَ لاَيَةً لّقَوْمٍ يَتَفَكّرُونَ"النحل: 68-69"
    وَنُنَزّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَرَحْمَةٌ لّلْمُؤْمِنِينَ وَلاَ يَزِيدُ الظّالِمِينَ إَلاّ خَسَار"الإسراء :82"
    وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ  "الشعراء: 80"
    وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآناً أعْجَمِيّاً لّقَالُواْ لَوْلاَ فُصّلَتْ آيَاتُهُ ءَاعْجَمِيّ وَعَرَبِيّ قُلْ هُوَ لِلّذِينَ آمَنُواْ هُدًى وَشِفَآءٌ وَالّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ فِيَ آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُوْلَئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مّكَانٍ بَعِيدٍ "فصلت: 44"
بِسْمِ اللّهِ الرّحْمنِ الرّحِيم
    قُلْ هُوَ اللّهُ أَحَدٌ * اللّهُ الصّمَدُ * لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ * وَلَمْ يَكُنْ لّهُ كُفُواً أَحَدٌ
 بِسْمِ اللّهِ الرّحْمنِ الرّحِيم
    قُلْ أَعُوذُ بِرَبّ الْفَلَقِ * مِن شَرّ مَا خَلَقَ * وَمِن شَرّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ * وَمِن شَرّ النّفّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ * وَمِن شَرّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
بِسْمِ اللّهِ الرّحْمنِ الرّحِيم
    قُلْ أَعُوذُ بِرَبّ النّاسِ * مَلِكِ النّاسِ * إِلَهِ النّاسِ * مِن شَرّ الْوَسْوَاسِ الْخَنّاسِ * الّذِى يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النّاسِ* مِنَ الْجِنّةِ وَالنّاسِ
    اللهم رب الناس أذهب البأس ، واشف أنت الشافي ، لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما.
    اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وابْنُ عَبْدكَ وابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْوبي وَنُورَ صُدُورِي وَجِلاءَ حُزْني وذهابَ هَمْي .
    تحصَّنتُ باللهِ الذي لا إله إلا هُوَ ، إلهِي وإلهُ كُلِّ شيء ، واعتَصَمْتُ بربِي وربِّ كُلِّ شىء ، وتوكلتُ على الحىِّ الذي لا يموتُ ، واستَدْفَعتُ الشرَّ  بلا حَوْلَ ولا قُوَّةَ إلا بالله ، حَسْبِيَ اللهُ ونِعْمَ الوكيلُ ، حَسْبِيَ الربُّ مِن العباد ، حَسْبِيَ الخَالِقُ من المخلوق ، حَسْبِيَ الرازقُ مِنَ المرزوق ، حَسْبِيَ الذي بيده ملكوتُ كُلِّ شىءٍ ، وهو يُجيرُ ولا يُجَارُ عليه ، حَسْبِيَ الله وكَفَى ، سَمِعَ الله لمنْ دعا ، ليس وراء اللهِ مرمَى ، حَسْبِيَ الله لا إله إلا هُوَ ، عليه توكلتُ ، وهُوَ ربُّ العرشِ العظيم.
    اللهُمَّ رَحْمَتَكَ نَرْجُو فَلا تَكِلْنِي إِلى نَفْسِي طَرْفةَ عينٍ ، وأَصْلِح لِي شَأنِي كُلّه , لاَ إلَه إلاّ أنت .
    اللهم رب الناس أذهب البأس ، واشف أنت الشافي ، لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما .
    بسم الله أرقي نفسي ، من كل شيء يؤذيني ، من شر كل نفس أو عين حاسد أو سحر ساحر ومن كل بلاء الله يشفيني، بسم الله أرقي نفسي .
طریقہ: مریض خود یہ وظیفہ پڑھے۔ اگر نہیں پڑھ سکتا تو کوئی اور پڑھ کر مریض پر دم کرے۔ ساتھ ہی روغنِ زیتون پر بھی دم کیا جائے۔ روغنِ زیتون کو کھانے میں اور جسم پر ملنے کے لئے استعمال کیا جائے۔اور یہ تمام عمل لکھ کر دھو کر زیادہ سا پانی بنایا جائے۔ ایک ہفتہ کا پینے کا پانی نکال کر بقیہ پانی کو کسی بڑے ٹب میں ڈال دیا جائے۔ اور مزید پانی بھی ملا لیا جائے۔ تھوڑا سا نمک بھی ڈالا جائے۔ مریض پہلے اس پانی میں پندرہ منٹ بیٹھا رہے۔ پھر اپنے اوپر پانی بہائے۔ غسل کا عمل ہفتہ میں ایک بار کرنا ہے۔اور وظیفہ صبح و شام پڑھ کر دم کرنا ہے۔ تا شفاء اس عمل کو جاری رکھنا ہے۔
    بہتر ہے کہ پہلی بار عامل خود یہ عمل پڑھ کر مریض ، روغنِ زیتون اور پانی پر دم کرے۔ پھر اسی پانی میں یہ تمام عمل پلیٹ پر زعفران سے لکھ کر دھو کر ملایا جائے۔ آگے عمل کا وہی طریقہ ہے۔
    یہ عمل جادو کا سخت توڑ ہونے کے ساتھ ساتھ مضبوط حفاظت بھی ہے۔ جو لوگ اس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ ان پر جادو بار بار ہو جاتا ہے، وہ اگر محنت کر سکتے ہیں، تو اس عمل پر محنت کریں۔ پھر نتیجہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیںکہ کس طرح حفاظت ہوتی ہے اور کس طرح دشمن عامل عاجز آ جاتا ہے مگر اس کا عمل نہیں چلتا۔ یہاں یہ بھی دھیان رکھنا ضروری ہے کہ اس عمل کے پیچھے فرشتے ہیں۔ لہٰذہ جتنا گناہوں سے بچا جائے گا، اتنا زیادہ اس عمل کا فائدہ ہوگا۔
    جو لوگ اس عمل کا پرنٹ شدہ پرچہ چاہیں، وہ ادارے سے منگوا سکتے ہیں۔ دو صفحات پر یہ عمل پرنٹ ہے۔ اس طرح مریض اور عامل، دونوں کو ساتھ رکھنے میں مشکل نہیں ہوگی۔رسالے کا ممبر ہونا ضروری ہے۔
    جو لوگ اس عمل کا عامل بننا چاہیں، وہ بھی ادارے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ انشاء اللہ عمل میں آنے کے بعد اس کی تاثیر بہت زیادہ ہو جائے گی۔ اور پڑھنے والے کا فیض بھی جاری ہوگا جس سے دوسرے لوگ بھی فائدہ اٹھائیں گے۔ مزید جو لوگ چلہ نہیں کر سکتے،وہ بھی اس عمل کی اجازت حاصل کر سکتے ہیں۔

پتھروں کے خواص

پتھروں کے خواص برج حمل کے موافق پتھر پکھراج پکھراج جیسے فارسی میں قوت ارزق اور ہندی میں پو شپ راگ کہتے ہیں ۔ ایک عمدہ زردرنگ قدیمی...